پاکستان کی ترقی کی راہ میں واحد رکاوٹ دوہرا سسٹم ہے۔قوم و ملک کی ترقی میں تعلیم بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ اس لیے اسلام تعلیم پر زور دیتا ہے۔قیام ِ پاکستان سے ہی تعلیم دشمن مافیا اس سسٹم میں اپنے پنجے گاڑے ہو ئے ہے۔ہر گزرتے دور کے ساتھ ساتھ پورا تعلیمی سسٹم اس مافیا کی گرفت میں چلا گیا۔مہنگائی کی آڑ میں تعلیم کو عام آدمی کی پہنچ سے دور کر دیا گیا۔1960کی دہائی سے ہر بدلتی حکومت کو مہنگائی کا سامنا رہا ہے۔ انسان کے گزرتے وقت کے ساتھ مہنگائی بھی خوب پھل پھول رہی ہے اور مستقبل میں بھی مہنگائی کا ساتھ ایسے ہی رہے گا۔جب تک انسان جدت کی تلاش میں ہے یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہے گا۔خود کو بین اقوامی معیار کے مقابلے میں ہمہ وقت تیار رکھنے کے لیے مہنگائی نہیں بلکہ سسٹم میں بہتری کی ضرورت ہے۔کسی بھی معاشرے کی تباہی کا باعث انصاف کی عدم فراہمی اور کرپشن عام ہونا ہے۔جب طاقتور اپنے آپ کو قانون کے کٹہرے سے محفوظ رکھے اورغریب کے لیے قانون مکڑی کے جال جیسا ہو۔بدقسمتی سے پاکستان اپنے قیام کے بعد سے ہی با اثر اور کرپٹ مافیا کے قبضے میں رہا ہے۔سائنس اور ٹیکنالوجی میں ہم آج بھی بہت پیچھے ہیں۔پرائیویٹ سکول مافیا کے لالچ کی نظر معصوم بچوں کی عمر کا ایک بڑا حصہ ضائع ہو رہا ہے۔رہی سہی کثر بیروزگاری نکال رہی ہے۔انصاف کی غیرمعیاری فراہمی کی وجہ سے جیلوں
اور تھانوں میں جرائم پیشہ افرادکے ساتھ بے گناہ لوگ بھی اس دلدل میں پھنس جاتے ہیں۔بیشک قومیں مہنگائی کے ساتھ لڑ کر،انصاف کو پاکر،میدانِ تعلیم میں اپنے جھنڈے گاڑ کر ہی بنا کرتی ہیں۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔بیشک اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا: جب تک وہ خود اپنے آپ کو نہ بدل ڈالے۔محنت اور لگن کے بغیر حالات میں بہتری لانا ناممکن ہے۔وزیراعظم کا یکساں تعلیمی نصاب کا نفاذ قابلِ تحسین ہے۔ اس وقت گلوبل وارمنگ کو دیکھتے ہوئے حکومت وقت کی خصوصی دلچسپی سے سرسبز پاکستان کے لیے بلین درخت پروگرام آنے والی نسلوں کے لیے ایک شاندار تحفہ ہے۔بلا تفریق قانون کا نفاذ،ڈیم کی تعمیر،سیاحت کا فروغ،کرپشن پر احتساب، لینڈ مافیا کے خلاف آپریشن،شعبہ تعمیرات میں ترقی، میانوالی میں جنگل کا قیام،بین اقوامی آٹو انڈسٹری کی پاکستان میں آمد، موبائل فونز کی پاکستان میں تیاری،احساس پروگرام،بلاتفریق ٹیکس کا نفاذ،آئی ایم ایف کو قرضوں کی واپسی، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی تیاری،صحت کارڈ کا اجرا،بزدار حکومت کا پنجاب کے چپے چپے میں فنڈز اور ترقیاتی منصوبوں کی یکساں تقسیم، راولپنڈی،لاہور،کوہ سلیمان، فورٹ منرو جنوبی پنجاب ہر جگہ پنجاب پولیس کا بدلتا سسٹم اورپنجاب کی تمام جیلوں سے کرپشن، رشوت اور وی آئی پی کلچر کا خاتمہ فیاض الحسن چوہان کی دبنگ کارروائی اور دن رات محنت سے ممکن ہوا۔بدلتا سسٹم اور بلاتفریق قانون کا نفاذ خودبتا رہا ہے کہ وقت بدل رہا ہے۔ حالات بدلتے نہیں بدلے جاتے ہیں۔تاریخ گواہ ہے دنیا کو بدلنے والے حالات پیدا کیے گئے تبھی بڑی اور فیصلہ کن تبدیلیاں ممکن ہو پائیں۔گزشتہ ایک سال سے پوری دنیا کرونا وائرس کی لپیٹ میں ہے جس کے باعث پوری دنیا طرح طرح کی تبدیلیوں کی لپیٹ میں ہے۔ پاکستان کے حکمرانوں نے اس مشکل ترین وقت میں بہترین فیصلے کر کے پاکستان کے سر پر منڈلاتی معاشی تباہی سے نا صرف بچایا بلکہ معاشرتی تباہی کی روک تھام کو بھی یقینی بنایا۔ حالیہ کرونا کی لہر میں تہذیب یافتہ یورپ،افریکہ اورایشائی ممالک میں جہاں لوٹ مار کے بے شمار واقعات رونما ہوئے وہیں پاکستان میں ایسا ایک بھی واقعہ رونما نا ہونا ایک مہذب قوم کی نشانی ہے۔بات خطے کی ہو تو حالیہ بیس سالہ امریکہ یورپی اتحاد اور افغان طالبان کی جنگ بندی اور نئی حکومت کی تشکیل میں پاکستان کا مثبت کردار نمایاں ہے۔ جہاں دنیا بھر کی عوام افغانستان میں پھنسی ہوئی تھی اقوامِ عالم کی پکار پر پاکستان نے دنیا بھر کے باشندوں بشمول فوجی دستوں کو محفوظ پناہ دے کر باحفاظت روانہ کیا۔ حکومت کے مشکل وقت میں بہترین فیصلوں کی بدولت آج پاکستان کا وقار دنیا بھر میں بڑھا ہے۔ وقت کا کام حالات کو بدلتے ہوئے گزر جانا ہے۔ گزرتے وقت اور بدلتے ہوئے حالات سے مطابقت پیدا کرتے ہوئے بہترین زندگی کی راہ ہموار کرنا ہمارا کام ہے۔ اللہ پاک ہمارا حامی و ناصر ہو۔۔ آمین