نئی دلی: بھارتی سپریم کورٹ نے 2013 میں دیئے گئے اپنے ہی فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ہم جنس پرستی کو قانونی قرار دے دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ کے 5 رکنی بنیچ نے متفقہ فیصلہ دیتے ہوئے ہم جنس پرستی کو قابل سزا جرم قرار دینے والی قانونی شق 377 کو منسوخ کر دیا جس کے بعد ملک میں اب ہم جنس پرستی جرم نہیں ہو گا۔
بھارتی چیف جسٹس دیپک مشرا نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ہم جنس پرستوں کو عام شہریوں کے حقوق حاصل ہیں، ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کرنا اعلیٰ ترین انسانیت ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ہم جنس پرستی کے خلاف قانونی شق 377 غیرمعقول اور ظالمانہ ہے۔ کوئی بھی شخص اپنی ذات کی وجہ سے تنہا نہیں ہو سکتا۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں ہدایت کی کہ وقت کے تقاضوں کے مطابق اس قانون کی مزید تشریح ہونی چاہیے۔
یاد رہے کہ 1861 کے قانون کے مطابق بھارت میں ہم جنس پرستی کی سزا 10 سال قید تھی اور ہائیکورٹ نے 2009 میں اسے ناقابل سزا جرم قرار دیا اور اس معاملے پر 2013 میں سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی اور اعلیٰ عدالت نے ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے قابل جرم قرار دیا تھا۔