اسلام آباد: جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے آئین کی اسلامی دفعات کے حوالے سے سخت ریمارکس پر حیران ہوں۔ یہ سب نظریہ ضرورت کے تحت ہو رہا ہے۔
سراج الحق نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ چیف جسٹس کے آرٹیکل 62 ون ایف کے خلاف سخت ریمارکس نے پوری پاکستانی قوم کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ لیڈرشپ کا کردار بہتر بنانے کے بجائے معیار کو ہی ختم کرنے کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ آئین کی اسلامی دفعات نشانے پر ہیں، ایسا اصول کی بنیاد پر نہیں بلکہ نظریہ ضرورت کے تحت ہورہا ہے
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ قرآن مجید میں اللہ کا فرمان ہے کہ کونوا مع الصادقین (سچے لوگوں کا ساتھ دو)، آنحضورﷺ نے سیدنا ابوبکر کو صدیق اکبر اور سیدنا ابوعبیدہ کو امین الامت کا لقب دیا۔حقیقت یہ ہے کہ آدمی امین ہوتا ہے یا خائن، سچا ہوتا ہے یا جھوٹا، درمیانی راہ کوئی نہیں۔ لیڈرشپ کےلیے صادق و امین ہونا ضروری ہے۔