اسلام آباد: وفاقی وزیرقانون فروغ نسیم نے کہا کہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے بعد صدر پاکستان چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) تعینات کریں گے اور نئے چیئرمین نیب کی تقرری تک موجودہ چیئرمین کام کرتے رہیں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ہمراہ نیب ترمیمی آرڈیننس پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرقانون فروغ نسیم نے کہا چیئرمین نیب کی تعیناتی صدر پاکستان کریں گے اور اگر اتفاق رائے نہیں ہوتا تو چیئرمین نیب کے تقرر کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنے گی جبکہ پارلیمانی کمیٹی اسپیکر قومی اسمبلی قائم کریں گے اور پارلیمانی کمیٹی 6 اپوزیشن ، 6 حکومتی ارکان پر مشتمل ہو گی۔
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ نیب قانون کے معاملے پر اپوزیشن نے ہمارے ساتھ بڑی سیاست کی ، بدقسمتی سے بیوروکریسی کے معاملے پر اپوزیشن آڑے آگئی اور نیب کی ترامیم میں اپنی 34 ترامیم لے آئی۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کی تقرری کے لیے وزیر اعظم کے ساتھ کئی اجلاس ہوئے، چیئرمین نیب کےلیے لفظ نان ایکسٹینڈایبل کو تبدیل کیا ہے،فیصلہ ہوا ہے کہ ایسی ترامیم لائی جائیں کہ سب ٹیکس ایشو ایف بی آر دیکھے، پرائیویٹ شخص کو نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیا گیا ہے، بیوروکریسی کے لیے بھی نیک نیتی سے ترمیم لائے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سیاست میں پڑ گئی اور عمران خان کا موڈ بھی بدل گیا، اگر فیصلوں میں بدنیتی نہیں تو بیوروکریسی کو بھی نیب کے دائرہ اختیار سے نکالا جا رہا ہے، ڈسٹرکٹ جج یا ریٹائرڈ جج احتساب عدالت کا جج بن سکے گا، احتساب عدالتوں میں جج متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے مشورے سے لگایا جائےگا۔
اس موقع پر وزیر اطلاعات فواد چوہدری نےکہا کہ چیئرمین نیب کی تقرری کے لیے وزیراعظم عمران خان شہباز شریف سے مشاورت نہیں کریں گے، وزیراعظم سےمشاورت کے لیے اپوزیشن کوئی اور اپوزیشن لیڈر لے آئے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بے ہودہ بات ہے کہ چور سے پوچھ کر تقرری کریں، چوروں سے پوچھ کر تھانیدار نہیں لگا سکتے، شہبازشریف میں تھوڑی بہت شرم ہو تو خود ہی اپوزیشن لیڈر سے مستعفی ہوجائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آرڈیننس کے ساتھ نیب قانون میں ترمیم ایکٹ کے ذریعے بھی کررہے ہیں،اپوزیشن سے بھی اس متعلق تجاویز مانگیں گے ، نیب گندے کام میں پڑنے کے بجائے اہم اور اصل کام کرے گا۔