اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف نے مطالبہ کیا ہے کہ عدالت جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو بلا کر ان سے بیان کے بارے میں پوچھے کیونکہ انصاف ہونا اور قوم کو ہوتے نظر بھی آنا چاہیے، حقائق اور گواہیاں قوم کے سامنے ہیں۔
مریم نواز کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک پٹیشن جمع کرائی ہے جس کی تفصیلات قوم کیساتھ شیئر کرنا چاہتی ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس میں مجھے اور میرے والد کو سزا دی گئی، ہم دونوں جیل میں رہے لیکن سزا ملنے کے بعد حقائق ہمارے سامنے آئے۔ الیکشن سے پہلے میری ضمانت میں رکاوٹ ڈالی گئی۔ شوکت عزیز صدیقی نے سپریم جوڈیشل کونسل میں اپنا بیان حلفی جمع کرایا، عدالت انھیں بلا کر سب حقائق پوچھے کیونکہ 3 سال گزرنے کے باوجود ابھی کوئی تردید نہیں آئی۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ 2018ء کا الیکشن چوری کرکے مسلم لیگ (ن) کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی، ہمارے رہنمائوں پر دبائو ڈال کر انھیں پارٹی چھوڑنے کیلئے مجبور کیا گیا، ہماری قیادت کیخلاف مقدمات بنائے گئے جبکہ میرے خلاف کیس سیاسی انجینئرنگ کی بنیاد پر بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکٹڈ وزیراعظم کو پانامہ کیس میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش کیا گیا لیکن انھیں اقامہ کی بنیاد پر اقتدار سے ہٹایا گیا۔ نواز شریف کو گاڈ فادر اور سسلین مافیا کہا گیا۔
لیگی رہنما نے کہا کہ 2018ء کا الیکشن چوری کرکے ترقی کرتے پاکستان کو ذاتی مفاد کیلئے اندھیروں میں دھکیلا گیا۔ الیکشن چوری کرکے مسلم لیگ (ن) کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی۔ نواز شریف پر الزامات لگے جو اپنی پارٹی کے آج بھی سربراہ ہیں۔
چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوا تو ہمیں یقین ہے کہ عدالت اسے مسترد کر دے گی۔ یہ جو تسلسل کی بات کی جاتی ہے، اس کا مطلب اس کے پیچھے کوئی ہے۔