واشنگٹن: امریکا کی ٹیکنالوجی کمپنی فیس بک کی سابق عہدیدار فرانسس ہوگن نے اس پر معاشروں میں تفرقہ پھیلانے، بچوں کی ذہنیت اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے کا ذمہ دار قرار دیدیا ہے۔
یہ بیان انہوں نے امریکی سینیٹ کے سامنے پیش ہو کر دیا۔ فرانسس ہوگن کا کہنا تھا کہ فیس بک انتظامیہ کے بس میں یہ ہے کہ وہ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو محفوظ بنا لیں لیکن صرف پیسہ کمانے کی ہوس میں اس نے ایسا کبھی نہیں کیا اور نہ ہی کھی آئندہ ایسا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
فرانسس ہوگن کا کہنا تھا کہ فیس بک لوگوں کے ذہنوں کیساتھ کھیلتا ہے، انھیں اس بات کا علم ہے کہ لوگوں کے جذبات کو بڑھکا کر زیادہ سے زیادہ دیر تک پیج پر روکا جا سکتا ہے، اور ایسا صرف اور صرف پیسہ کمانے کیلئے کیا جاتا ہے۔ فیس بک انتظامیہ کو اس بات سے کوئی غرض نہیں ہے کہ نفرت انگیز مواد کی تشہیر سے معاشرتی نقصان پہنچ رہا ہے۔
انہوں نے فیس بک کی ذیلی ایپ انسٹاگرام پر بھی سنگین الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس پلیٹ فارم کے استعمال کے شیدائی نوجوانوں کی ذہنی صحت بری طرح متاثر ہو رہی ہے، یہ بات بھی انتظامیہ کے بخوبی علم میں ہے لیکن اس کے پیچھے بھی دولت اکھٹا کرنے کے عوامل کارفرما ہیں۔
انھوں نے ایک ریسرچ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انسٹاگرام استعمال کرنے والی 13 فیصد بچیوں میں خود کو نقصان پہنچانے یا خود کشی کے رجحانات جنم لے رہے ہیں۔
فیس بک کی سابق عہدیدار نے امریکی سینیٹ کے نمائندگان سے درخواست کی کہ وہ فیس بک اور اس کی ذیلی ایپس کی کڑی نگرانی کریں کیونکہ اگر اسے ایسا نہ کرنے سے نہ روکا گیا تو شدید معاشرتی بحران جنم لے سکتا ہے۔
دوسری جانب فیس بک انتظامیہ نے فرانسس ہوگن کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق عہدیدار کی باتیں بے سروپا ہیں، انھیں کمپنی کے معاملات کا علم ہی نہیں ہے۔