قطر میں افغان حکومت اور طالبان ایک امن معاہدے پر دستخط کرنے جا رہے ہیں جبکہ بھارتی میڈیا ابھی تک خوابوں کی کسی دنیا میں کھویا ہوا ہے۔ افغان حکومت کے مطالحت کار عبداللہ عبداللہ کے انڈیا آنے کو ایک نیارنگ دیتے ہوئے بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ وہ بھارتی حکومت سے قطر میں ہونے والے مذاکرات کیلئے اجازت طلب کرنے آرہے ہیں۔
ہندوستان ٹائمز نے اس خبر کو بہت توڑ مروڑ کر پیش کیا اور یہ دعویٰ کیا کہ عبداللہ عبداللہ نے دورہ پاکستان کے دوران یہ مطالبہ کیا کہ قطر میں ہونے والے مذاکرات میں تشدد کو کم کرنے اور نرمی کو فروغ دینے کا پیغام دیا جائے جبکہ اپنی ہی دنیا میں کھوئے بھارتی میڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ عبداللہ عبداللہ افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کو فائنل کرنے سے پہلے بھارتی حکام سے اجازت لینے کیلئے آئے ہیں۔
افغانستان کی قومی مفاہمتی ہائی کونسل کے چیئر مین عبداللہ عبداللہ بھارتی وزیر اعظم مودی سے ملنے اور بھارتی مرکزی رہنمائوں سے مذاکرات کیلئے پانچ روزہ دورے پر آج انڈیا پہنچ گئے ہیں۔ عبداللہ عبداللہ کی ملاقات بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ان کے گھر پر جمعرات کو ہو گی جبکہ جمعہ کے دن ان کی ملاقات خارجہ امور کے وزیر جے شنکر سے ہو گی۔
بھارتی میڈیا کی طرف سے پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ عبداللہ کا دورہ بھارتی قیادت کی حمایت حاصل کرنے کیلئے ہے تاکہ قطر میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات شروع کئے جا سکیں۔ اس سے قبل بھارتی خارجہ امور کے وزیر جے شنکر نے قطر میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں ویڈیو تقریر کرتے ہوئے اس بات کا مطالبہ کیا تھا کہ مذاکرات میں اس بات کی یقین دہانی کروائی جائے کہ افغانستان کی سرزمین سے بھارت کیخلاف کسی کارروائی کیلئے استعمال نہیں ہو گی۔
جبکہ درحقیقت عبد اللہ عبد اللہ نے کابل سے انڈیا روانگی کے موقع پر کہا کہ بھارت افغانستان کا انتہائی اہم اسٹریٹیجک پارٹنر ہے، افغانستان میں جاری انتشار کے سد باب اور بحالی امن کیلئے بھارت اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ بھارت افغانستان کا ایک اسٹریٹجک شراکت دار ہے اورافغان حکومت اور عوام کی مستقل حمایت کرتا رہا ہے۔ بھارت کے ساتھ ہمارے تاریخی تعلقات بہت اہم ہیں ، اور دیرپا امن کے قیام میں بھارت کا کردار رہا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل عبداللہ عبداللہ گزشتہ ہفتے پاکستان کا ایک تین روزہ کر چکے ہیں جس دوران انہوں نے وزیر اعظم عمران خان ٗ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔