ملائیشین وزیر میں کورونا کی تصدیق، وزیراعظم محی الدین یاسین نے خود کو قرنطینہ کرلیا

12:09 PM, 6 Oct, 2020

کوالالمپور: ملائیشیا کے وزیر مذہبی امور کے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد وزیراعظم محی الدین یاسین نے خود کو 14 روز کیلئے قرنطینہ کر لیا ہے۔

ملائیشین وزیر مذہبی امور نے ایک ایسے اجلاس میں شرکت کی تھی جس کی صدارت وزیراعظم محی الدین یاسین کر رہے تھے جبکہ اس میں کابینہ کے دیگر اراکین بھی موجود تھے۔ کہا جا رہا ہے کہ اجلاس میں شریک دیگر افراد کو بھی آئسولیٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب دنیا میں 10 لاکھ 45 ہزار 942 افراد ہلاک اور 3 کروڑ 56 لاکھ 98 ہزار 262 متاثر ہو چکے ہیں۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے ممالک میں امریکا پہلے نمبر پر ہے جہاں 2 لاکھ 15 ہزار 32 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 76 لاکھ 79 ہزار 644 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی۔ بھارت کورونا کیسز کے اعتبار سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے جہاں 66 لاکھ 82 ہزار افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ایک لاکھ 3 ہزار 600 اموات ہوئی ہیں۔

گزشتہ روز انٹر نیشنل پالیسی سنٹر فار انکلوسیو گروتھ (IPC-IG)کی جانب سے منعقدہ گلوبل کانفرنس میں پاکستان کے کورونا سوشل پروٹیکشن ریلیف رسپانس کو ایشیاء کے تمام ممالک میں بہترین قرار دیا گیا ہے۔ یونیسف، اقوام متحدہ اور انٹر نیشل پالیسی سنٹر کی جانب سے ایشائی ممالک کے کوڈ۔19 رسپانس کے حوالے سے کی جانے والی ایک تحقیق میں وسیع میپنگ کے ذریعے ایشاء اور پیسفک ریجن کے ممالک کے کورونا وباء کے دوران کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ پیش کیا گیا۔

مذکورہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے احساس ایمرجنسی کیش کے ذریعے ایشاء میں سب سے زیادہ وسیع پیمانے پر سماجی تحفظ کا پروگرام کیا۔ حساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے دائرہ کار اور حکمت عملی پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر نشتر نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے نفاذ کے دس دن کے اندر حکومت پاکستان نے ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو فوری ریلیف پہنچانے کے لیے کیش امداد ریلیف پروگرام کا آغاز کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 1.25 ارب ڈالر لاگت کے اس پروگرام پر نہایت تیز رفتاری سے عمل در آ مد کیا گیا اور 75 ڈالرز کی امدادی رقم غریب و مستحق خاندانوں کو بہم پہنچائی گئی۔ ڈاکٹر نشتر نے مزید کہا کہ مجموعی طور پر احساس ایمرجنسی کیش پروگرام نے مستحق و ضرورت مند خاندانوں کو فوری ریلیف ہی نہیں پہنچایا بلکہ پاکستان کے فنانشل سیکٹر کی بنیادوں کو بھی مستحکم کیا۔

مزیدخبریں