اسلام آباد: وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے تعلیمی ادارے 15 اکتوبر سے بند ہونے والی خبروں کو غلط اور جعلی قرار دیتے ہوئے ان کی سختی سے تردید کر دی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر سے جاری اپنے پیغام میں شفقت محمود کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے پھیلائی جانے والی خبروں میں کسی قسم کی کوئی صداقت نہیں ہے۔ تعلیمی ادارے 15 اکتوبر سے بند نہیں ہو رہے۔ ایسی خبریں غلط اور جعلی ہیں۔ خیال رہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس سے بند کیے گئے اسکول 6 ماہ بعد مرحلہ وار کھول دیئے گئے ہیں۔
Fake news being circulated on social media that educational institutions will be closed on Oct 15. No truth in this.
— Shafqat Mahmood (@Shafqat_Mahmood) October 5, 2020
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ روز اسلام آباد کالج فار بوائز جی سکس تھری میں کورونا کے مثبت کیسز سامنے آئے ہیں، مذکورہ کالج میں 3 اساتذہ کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ضعیم ضیا نے تعلیمی ادارے کو سیل کرنے کا مراسلہ جاری کردیا ہے۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق تعلیمی سرگرمیاں بحال ہونے کے بعد کورونا کے مریض سامنے پر اب تک 9 تعلیمی اداروں کو سیل کیا جا چکا ہے۔ ان 9 تعلیمی اداروں سے کورونا کے 15 مریض رپورٹ ہوئے تھے۔ بند کئے گئے تعلیمی اداروں میں راولپنڈی کے 4، ٹیکسلا کے 3 اور مری کے 2 تعلیمی ادارے شامل ہیں۔ ان کے علاوہ 1100 کے قریب تعلیمی اداروں سے وابستہ طلبہ، اساتذہ اور سٹاف کی رپورٹس آنا باقی ہیں۔
ادھر صوبہ سندھ کے مختلف سکولز میں کورونا وائرس ایس او پیز کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ صورتحال کے پیش نظر حکام نے تعلیمی اداروں میں کورونا پھیلنے کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔ مانیٹرنگ اینڈ ایوولیشن ڈپارٹمنٹ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ صوبہ سندھ کے تعلیمی اداروں میں کورونا وائرس کی ایس او پیز کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ رپورٹ میں کرونا وائرس پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبے بھر میں 44 ہزار 984 سکولوں میں تدریسی عمل جاری ہے۔ سندھ کے 2 ہزار 18 تعلیمی اداروں کا دورہ کیا گیا۔ ایس او پیز کی خلاف ورزی اور کورونا وائرس کیسز ظاہر ہونے پر 46 اسکولز بند ہیں۔ بیشتر سکولوں میں نہ سماجی فاصلہ پایا گیا نہ ہی ماسک کا استعمال دیکھا گیا۔
سکولوں میں لازمی قرار دیے گئے ہینڈ سینی ٹائزر بھی نہیں ملے۔ کلاس رومز اور واش رومز میں صفائی کا بھی فقدان پایا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 20 روز کے دوران 64 ہزار سے زائد سیمپلز کے ٹیسٹ کیے گئے، حاصل شدہ رپورٹس میں سے 380 طلبا و اساتذہ کوویڈ پازیٹو آئے، 54 ہزار ٹیسٹ کے نتائج آنا باقی ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پازیٹو کیسز میں اکثریت کراچی کی ہے، رپورٹس آنے کے بعد کراچی کے 4 اضلاع میں 35 اسکول بند کیے گئے۔