لاہور: شہباز شریف نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے میرٹ پر ٹھیکا لینے والی کمپنی کا ٹھیکا منسوخ کرا کے اپنی من پسند کمپنی کو ٹھیکا دلوایا۔
تفصیلات کے مطابق نیب نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ ملزم میاں شہباز شریف نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب غیر قانونی طور پر پی ایل ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اختیارات استعمال کیے، ملزم شہباز شریف نے شریک ملزم سیکریٹری امپلی منٹیشن فواد حسن فواد سے باہمی ملی بھگت کے ذریعے پیپرا قوانین کے عین مطابق اور میرٹ پر ٹھیکہ حاصل کرنے والی کمپنی چوہدری لطیف اینڈ سنز سے غیرقانونی طور پر یہ ٹھیکہ منسوخ کروایا۔
نیب نے کہا کہ ملزم نے مبینہ طور پر من پسند کمپنی کو غیر قانونی منافع دینے کی غرض سے ٹھیکہ منسوخ کروایا اور اسی کمپنی سے غیر قانونی طور پر مالی فوائد حاصل کیے، شہباز شریف نے 21 اکتوبر 2014ء کو آشیانہ اقبال پراجیکٹ کا ٹھیکہ پی ایل ڈی سی سے ایل ڈی اے کو منتقل کرنے کا حکم دیا۔
نیب کے مطابق ملزم کا یہ اقدام غیرقانونی تصور کیا جاتا ہے کیونکہ پی ایل ڈی سی کا قیام ہی اس قسم کے تعمیراتی منصوبوں کی تکمیل کے لیے ہوا تھا، پی ایل ڈی سی کے تمام فیصلے آزادانہ طور پر بورڈ آف ڈائریکٹر کی منظوری سے ہوتے تھے جس کی وضاحت قانونی طور پر کارپوریٹ گورننس ایکٹ 2013ء میں کی گئی ہے۔
نیب کے مطابق اس پارٹنر شپ کے تحت 2000 کنال زمین پراجیکٹ کے تعمیراتی معاوضہ کی مد میں مذکورہ کمپنی کو منتقل کردی جانی تھی اس طرح پبلک پارٹنر شپ کے تحت ٹھیکہ منظور نظر میسرز بسم اللہ انجینئرنگ کو دے دیا گیا جو پیراگون کی پراکسی کمپنی تھی۔