ریاض: سعودی ولی عہد ، نائب وزیراعظم و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب اپنے امن وامان کیلئے کسی کو کچھ نہیں دیگا۔ سعودی عرب اپنے مفادات کی حفاظت کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ہم امریکہ سے ہتھیار مفت نہیں لیتے۔ انہوں نے امریکی ایجنسی بلومبرگ کو مفصل انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب امریکہ سے اسلحہ خریدتا ہے مفت نہیں لیتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ ماضی میں ہمارے ایجنڈے کے خلاف کام کرتا رہا ہے۔ ہم نے اس وقت بھی اپنے مفادات کا تحفظ کیا۔ امریکہ نے سابق صدر اوباما کے 8سالہ عہد اقتدار میں نہ صرف یہ کہ سعودی عرب بلکہ مشرق وسطیٰ میں ہمارے ایجنڈے کے خلاف کام کیا۔ امریکہ کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ مثال کے طو رپر مصر میں اسے ناکامی ہوئی۔ امریکی صدر کا یہ کہنا کہ سعودی عرب کو درپیش خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت حاصل کرنے کیلئے 2000برس کے لگ بھگ لگیں گے۔ میرے خیال میں انکا یہ دعویٰ ٹھیک نہیں۔ محمد بن سلمان نے کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔امریکہ کے ساتھ مل کر انتہا پسندی ، دہشتگردی اور انتہا پسندانہ نظریات کے خلاف جدوجہد کرکے ہم نے کافی کچھ حاصل کیا۔
عراق اور شام میں محدود مدت کے اندر داعش کی بیخ کنی کردی گئی۔شہزاد ہ محمد بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب 1744ءسے یعنی خود امریکہ کے قیام سے30برس پہلے سے صفحہ ہستی پر موجود ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سعودی آرامکو کی قدر 2ٹریلین ڈالر سے کسی طور کم نہیں۔ اسکے حصص 2021کے شروع میں مارکیٹ میں لائے جائیں گے۔ انہوں نے بلومبر گ کو انٹرویو دیتے ہوئے مملکت میں بے روزگاری ، قیدیوں ، اقتصادی مسائل اور وژن 2030سے متعلق متعدد سوالات کے جواب دیئے۔ شہزادہ محمد بن سلمان سے کہا گیا کہ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ آپ لوگ امریکہ کے بغیر دو ہفتے نہیں رہ سکتے؟
محمد بن سلمان نے اسکا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب امریکہ کے قیام سے پہلے سے موجو د ہے۔ 1744ءسے سعودی عرب نقشے پر ہے جبکہ مملکت کے قیام کے 30برس بعد امریکہ وجود میں آیا۔