حافظ نعیم الرحمن کا الیکشن کمیشن کے نوٹس کا جواب جمع

حافظ نعیم الرحمن کا الیکشن کمیشن کے نوٹس کا جواب جمع

کراچی :امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے 3 نومبر کو سنگم گراؤنڈ فیڈرل بی ایریا میں الخدمت کے تحت منعقد ہونے والے مفت آئی ٹی کورسز کے ایپٹی ٹیوٹ ٹیسٹ 4.0 میں شرکت اور ہزاروں طلبہ و طالبات سے خطاب کرنے پر الیکشن کمیشن کی جانب سے موصول ہونے والے نوٹس کا تحریری جواب جمع کروا دیا۔

جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر سیف الدین ایڈوکیٹ نے حافظ نعیم الرحمن کی طرف سے وکیل کی حیثیت سے ڈسٹرکٹ سینٹرل آفس میں پیش ہو کر تحریری جواب جمع کرایا۔ اس جواب میں واضح کیا گیا کہ یہ پروگرام الخدمت کے زیر اہتمام تھا، جو کہ ایک فلاحی ادارہ ہے، اور اس پروگرام کا مقصد صرف تعلیمی نوعیت کی خدمات فراہم کرنا تھا۔

جواب میں کہا گیا کہ اس پروگرام کا اعلان الیکشن شیڈول کے اعلان سے قبل کئی ماہ پہلے کیا جا چکا تھا، اور اس میں شرکت کے لیے طلبہ و طالبات کی رجسٹریشن بھی مہینوں قبل شروع ہو چکی تھی۔ اس کے علاوہ، شہر کے مختلف مقامات پر بھی اسی نوعیت کے پروگرامز منعقد کیے گئے تھے، جہاں کسی قسم کے ضمنی انتخابات کا انعقاد نہیں ہو رہا تھا۔

تحریری جواب میں مزید کہا گیا کہ اس قسم کی تعلیمی تقریبات میں حافظ نعیم الرحمن جیسے عوامی رہنما کی شرکت پر الیکشن کمیشن کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ یہ پروگرام بالکل تعلیمی نوعیت کے تھے اور ان کا کسی بھی ضمنی انتخاب سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔

ان پر ضمنی بلدیاتی انتخابات کے دوران بڑے جلسے اور تقریبات میں شرکت پر پابندی کے باوجود این جی او الخدمت کے "بنو قابل" پروگرام میں شرکت کا الزام ہے۔

ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر کے جاری کردہ نوٹس کے مطابق حافظ نعیم الرحمان 6 نومبر کو ذاتی حیثیت یا وکیل کے ذریعے پیش ہو کر وضاحت دیں۔ اسی پروگرام میں شرکت کرنے پر گلبرگ کے چیئرمین نصرت اللہ اور یو سی چیئرمین فاروق نعمت اللہ کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

 

 
واضح رہے کہ کراچی میں 10 بلدیاتی نشستوں پر ضمنی انتخابات کی پولنگ 14 نومبر کو ہوگی۔