کراچی: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے خبردار کیا ہے کہ اگر ملک میں ٹیکس ریونیو میں اضافہ نہ ہوا تو حکومت کو تنخواہ دار طبقے اور صنعتوں پر ٹیکس بڑھانے پڑیں گے۔
کراچی میں فیوچر سمٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے حکومت نے متعدد اصلاحات کی ہیں اور ان میں کامیاب بھی ہوئی ہے، لیکن ملک کی ترقی کے لیے نجی شعبے کا کردار اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر تحقیقاتی شعبہ مضبوط ہوتا تو ملک کی زراعت کی صورتحال مختلف ہو سکتی تھی۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ حکومت کے پاس ٹیکس آمدنی بڑھانے کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے۔ اگر ٹیکس ریونیو میں اضافہ نہ کیا گیا تو اس کا بوجھ تنخواہ دار طبقے اور صنعتوں پر پڑے گا۔
محمد اورنگزیب نے معیشت کے استحکام کے لیے کیے گئے دیگر اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 15 فیصد تک آ چکی ہے، ملکی کرنسی میں استحکام آیا ہے، مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر سنگل ڈیجیٹ پر آ گئی ہے اور ملکی زرمبادلہ ذخائر میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے ان اقدامات کو معیشت کی بحالی کے لیے اہم قرار دیا۔
وزیر خزانہ نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو آن لائن ویزوں کی سہولت دینے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ بزنس کمیونٹی اور بین الاقوامی اداروں سے ملنے والے پیغامات میں کہا جا رہا ہے کہ پاکستان صحیح سمت میں جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کو اپنی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ کاروبار میں بھی اضافہ کرنا ہوگا۔ وزیر خزانہ نے اصلاحات کے حوالے سے گورننس کی بہتری اور ٹیکنالوجی کے استعمال کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی کے ذریعے بدعنوانی اور نقصانات کو کم کیا جا سکتا ہے۔