واشنگٹن : امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ 277 الیکٹورل ووٹ حاصل کرکے دوسری بار صدر منتخب ہو گئے۔ ٹرمپ نے ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس کو شکست دی، جنہوں نے 226 الیکٹورل ووٹ لیے۔
انتخابات میں مجموعی طور پر 16.5 کروڑ ووٹرز نے حصہ لیا، جن میں سے 8 کروڑ سے زائد نے قبل از وقت ووٹنگ کی۔
ٹرمپ نے وہ ریاستیں جیتیں جو عمومی طور پر ری پبلکنز کی مضبوط گڑھ سمجھی جاتی ہیں، جیسے فلوریڈا، اوہائیو، اور انڈیانا، جبکہ کملا ہیرس نے مغربی ریاستوں جیسے کیلیفورنیا، واشنگٹن اور کولوراڈو میں برتری حاصل کی۔ ان ریاستوں کے نتائج نے الیکٹورل کالج کے مجموعی فیصلے میں اہم کردار ادا کیا۔
الیکٹورل کالج کے مطابق کسی بھی امیدوار کو کامیابی کے لیے 270 ووٹ درکار تھے، اور ٹرمپ نے اس سے زائد ووٹ حاصل کرکے اپنی جیت کو یقینی بنایا۔ اہم 'سوئنگ سٹیٹس' جیسے جارجیا، پنسلوینیا اور مشی گن میں ٹرمپ نے کامیابیاں حاصل کیں، جن کے مجموعی طور پر 93 الیکٹورل ووٹ ہیں۔
سینیٹ میں بھی ری پبلکنز نے اکثریت حاصل کرلی ہے، جس سے ٹرمپ کی سیاسی پوزیشن مزید مستحکم ہوئی۔ ایوان نمائندگان میں ری پبلکنز نے 182 نشستوں کے ساتھ برتری حاصل کی، جبکہ ڈیموکریٹس کو 150 نشستیں ملی ہیں۔
انتخابی نتائج کے دوران امریکی نیشنل گارڈز کو بدامنی کے خدشات کے پیش نظر مختلف ریاستوں میں الرٹ کردیا گیا تھا۔ نیشنل گارڈز نے 15 ریاستوں میں انتخابی عمل میں مدد فراہم کی۔
پاکستانی امریکی امیدوار سلمان بھوجانی نے ٹیکساس اسمبلی میں کامیابی حاصل کی، جب کہ مسلم امیدوار راشدہ طلیب نے مشی گن سے دوبارہ کانگریس کی رکنیت حاصل کی۔
الیکشن کے باضابطہ نتائج کی تصدیق 6 جنوری 2025 کو کانگریس کے اجلاس میں کی جائے گی، اور نئے صدر کی حلف برداری 20 جنوری 2025 کو واشنگٹن میں منعقد ہوگی۔