بیجنگ: چين نے تائيوان کی آزادی کی حمايت کرنے والوں کو مجرم قرار دينے کا اعلان کيا ہے ۔
چینی وزارت خارجہ کے مطابق ، تائيوان کی آزادی کی حمايت جیسے نظريات کے حامل افراد کو نہ تو چين کے کسی حصے ميں داخلے کی اجازت ہو گی اور نہ ہی کسی چينی کمپنی يا شخص کے ساتھ روابط رکھنے کی ۔
دوسری جانب ، تائيوانی حکام کا کہنا ہے کہ اُن کے ملک کو بيجنگ حکومت نہيں چلاتی اور تائيوان ايک جمہوری ملک ہے ، جس کے عوام کو اپنے نظريات اور آزادی اظہار رائے کا حق حاصل ہے ۔
گزشتہ ماہ چین نے واضح کیا تھا کہ تائیوان میں امریکی افواج کی موجودگی کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہو گی ۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بیجنگ امریکا اور تائیوان کے درمیان عسکری رابطوں کے خلاف ہے ، اس طرح کے اقدامات امریکا اور چین کے درمیان تعلقات کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں ۔
تائیوان کی صدر نے حالیہ ایک انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ امریکا کے کچھ اہلکار تائیوان کی فورسز کی تربیت کے لئے وہاں موجود ہیں ۔
یاد رہے کہ تائیوان کو چین اپنا حصہ قرار دیتا ہے اور چند روز قبل ہی چینی صدر نے بیان دیا تھا کہ تائیوان کو دوبارہ چین کا حصہ بنایا جائے گا چاہے اس کے لئے ہمیں طاقت کا استعمال کیوں نہ کرنا پڑے ۔
تائیوان کا کہنا ہے کہ ہم ایک آزاد ریاست ہیں اور ہمیں چین کے ساتھ الحاق نہیں کرنا جبکہ امریکا چین کے موقف کی مخالفت میں تائیوان کو سپورٹ کرتا ہے اور اسی تناظر میں تائیوان کی صدر نے یہ انکشاف کیا تھا کہ امریکی فوجی اہلکار تائیوان کی فوج کی تربیت کے لئے وہاں موجود ہیں ۔