ممبئی : بھارت میں سکھ قیدی کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک پر سکھ کمیو نٹی میں شدید غم وغصہ پایا جارہا ہے ۔ پنجاب کے ڈپٹی چیف منسٹر سکھیندر سنگھ نے اس ضمن میں تفتیش کے احکامات جاری کردیئے ۔
بھارت کے معروف اخبار" ہندوستان ٹائمز " کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے ضلع برنالا کی جیل میں 28 سالہ سکھ کرم جیت سنگھ نے عدالت میں تحریری درخواست جمع کرائی ہے کہ جیل سپرٹنڈنٹ نے دوران حراست پہلے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر اس کی پیٹھ پر گرم سلاخ سے دہشت گرد لکھوا دیا۔
کرم جیت سنگھ نے اپنی تحریری درخواست میں لکھا ہے کہ جیل میں دیگر قیدیوں کے ساتھ بھی انتہائی اذیت ناک اور ذلت آمیز سلوک کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے حلفیہ بیان میں لکھا ہے کہ جیل میں قیدیوں کی حالت انتہائی قابل رحم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جن قیدیوں میں ایڈز اور ہیپاٹائٹس جیسی جان لیوا بیماریوں کی تشخیص ہوچکی ہے انہیں بھی الگ وارڈوں میں نہیں رکھا جاتا ہے۔
دوسری طرف جیل سپرنٹنڈنٹ بلبیر سنگھ نے عائد کردہ تمام الزامات کو من گھڑت اور جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرم جیت سنگھ ایک عادی مجرم ہے اور من گھڑت کہانیاں بیان کرنا اس کی عادت ہے۔
واضح رہے کہ بھارت میں برسراقتدار مودی دور حکومت میں اقلیتوں کے ساتھ نہایت بدترین سلوک روا رکھا جا رہا ہے اور انہیں تشدد کا تسلسل کے ساتھ نشانہ بنایا جاتا ہے۔
بھارت میں مقیم سکھوں کی ناراضگی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ دنوں برطانیہ میں خالصتان کے قیام کے لیے باقاعدہ ریفرنڈم بھی کرایا گیا جس میں سکھوں کی بڑی تعداد نے حصہ لیا تھا ۔
یاد رہے کہ بھارتی جیل حکام کے مظالم کا نشانہ بننے والا کرم جیت سنگھ منشیات کے کیس میں جیل میں قید ہے جس کو اس اذیت ناک سز اکا سامنا کرنا پڑا ۔