جوبائیڈن کے آنے سے پاکستان کو کوئی فرق نہیں پڑے گا’

11:13 PM, 6 Nov, 2020

اسلام آباد: نیو ٹی وی کے پروگرام جمہور میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار جہانگیر خٹک نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی بیان بازی سے پہلے ہی مشہور ہیں اور وہ بولتے پہلے ہیں لیکن سوچتے بعد میں ہیں کیونکہ ان کے ذہن میں جو آتا ہے وہ بول جاتے ہیں۔ امریکی الیکشن سسٹم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکی الیکشن پہلے بھی کئی بار متنازعہ رہے ہیں لیکن وہاں کا الیکٹورول سسٹم بہت زیادہ آزاد ہے جبکہ امریکی الیکشن میں ووٹر فراڈ کے واقعات بہت کم ہیں۔ پوسٹل بیلٹ کے حوالے سے ٹرمپ کا بیان ان کی پالیسی کا حصہ ہے ۔ 

انہوں نے کہا جوبائیڈن کے آنے سے  پاکستان کے حوالے سے کوئی بڑی تبدیلی نظر نہیں آتی ۔ ٹرمپ اور جوبائیڈن میں کئی معاملات پر اختلافات ہیں لیکن بہت سے معاملات ایسے بھی ہیں جن پر امریکا کی پالیسیوں میں بہت زیادہ تبدیلی نہیں آئے گی ۔

پروگرام میں شریک سینئر صحافی انور اقبال نے امریکی انتخابات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہمارے ہاں لوگ چیزوں کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے ۔ صدر بننے کا اعلان کون کرتا ہے لوگ یہ نہیں سمجھتے کیونکہ الیکشن حکومت نہیں کراتی یہ میڈیا کراتا ہے ۔ میڈیا آرگنائزیشنز اعلان کرتی ہیں کہ فلاں صدر بن گیا اور سب لوگ خاموش ہو کر بیٹھ جاتے ہیں ۔ آفیشل طریقہ یہ ہے کہ ووٹوں کی گنتی جاری رہتی ہے اور جب تک اسٹیبلشمنٹ اس کاونٹنگ کو فائنل نہیں کرتی اس کا حتمی اعلان نہیں کیا جاتا ۔ انہوں نے کہا صدر ٹرمپ نے چار سال میں امریکا کو بدل دیا ہے اس کی وجہ سے امریکی عوام یہ سمجھ رہی تھی کہ یہ وہ امریکا نہیں جس میں وہ پہلے رہ رہے تھے بلکہ امریکی معاشرے میں بہت زیادہ پولیرائزیشن ہو چکی تھی ۔

انور اقبال نے مزید کہا امریکی نظام میں فالٹ لائن موجود ہے لیکن جمہوریت کی خوبی ہے کہ فالٹ لائن کو درست کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ ٹرمپ نتائج پر شور مچاتے رہیں گے لیکن جمہوری عمل نہیں رکے گا ۔

تجزیہ کار رحیم اللہ یوسفزئی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی نتائج کے بارے میں کافی ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے لیکن اس سے پہلے بھی امریکی انتخابات کو چیلنج کیا گیا لیکن کوئی زیادہ مسئلہ پیدا نہیں ہوا ۔ ہم امریکا سے مرعوب ہیں اور سمجھتے ہیں کہ وہ ہر طرح سے ہم سے ٹھیک ہیں لیکن ایسا نہیں ہے ۔ ٹرمپ نے پچھلے الیکشن میں غیر معمولی طریقے سے اپنی انتخابی مہم چلائی اور وہ جیت گئے اس مرتبہ بھی سمجھا جا رہا تھا کہ ان کو اتنے ووٹ نہیں ملیں گے۔

انہوں نے کہا جوبائیڈن سے امید ہے کہ ان کی پالیسیاں بہت محتاط ہوں گی اور خطے کے حوالے سے کوئی اچانک فیصلے نہیں کریں گے کیونکہ ٹرمپ کا جھکاو بھارت کی طرف زیادہ ہو گیا تھا ۔ نئے صدر کے آنے کے بعد اگر امریکا افغانستان کے ساتھ پالیسی تبدیل کرتا ہے تو اس سے امریکی ساکھ خراب ہو گی ۔ رحیم اللہ یوسفزئی نے مزید کہا کہ امریکا نے افغانستان سے فوج تو نکالنی ہی نکالنی ہے وہ مزید لڑائی نہیں چاہتے  جبکہ طالبان کا اصرار ہے کہ امریکا سے جو معاہدہ ہوا ہے اس پر عملدرآمد ہونا چاہئے کیونکہ طالبان چاہتے ہیں کہ ہم امریکا سے تعلق رکھیں اور امریکا ان کی امداد بھی کرے لیکن امریکا اپنی ساری فوج افغانستان سے باہر نکالے  گا۔ 

پروگرام میں شریک بین الاقوامی امور کی ماہر ڈاکتر ہما بقائی نے کہا یہ واضع ہے کہ جوبائیڈن وائٹ ہاوس کے مہمان ہوں گے  جبکہ ٹرمپ کے بیان پر کہ وہ عدالت میں جائیں گے اس پر ری پبلکنز بھی اب تنقید کر رہے ہیں ۔ ٹرمپ ہارے ہیں لیکن ٹرمپ ازم ابھی زندہ ہے ٹرمپ ازم کو ختم کرنے میں جوبائیڈن کو کافی وقت لگے گا ۔

انہوں نے کہا ٹرمپ ازم کی مثال یہ ہے کہ ٹرمپ غیرروائتی طریقے سے سفارتکاری کرتے تھے اس سے امریکا کی گلوبل لیڈر شپ ہل کر رہ گئی ہے ۔ جوبائیڈن نے ہمیشہ یہ کہا کہ افغانستان سے افواج کی واپسی ہو گی لیکن یہ ذمہ داری سے ہو گی ۔ امریکا کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی نظر آئے گی اور اگر کرسمس تک افغانستان سے افواج نکالی جاتی ہیں تو یہ بہت خطرناک ہو گا ۔

مزیدخبریں