کراچی:فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے بے نامی بینک کھاتوں کی سخت مانیٹرنگ کے باعث امرا نے اپنے زر اثاثہ کوخفیہ رکھنے کی غرض سے بینک لاکرز کے حصول پررحجان غالب کردیا ہے۔
بینکنگ سیکٹرکے مطابق بے نامی اکاﺅنٹس بے نقاب ہونے کے بعد قابل ٹیکس آمدن کے حامل شہریوں نے ایف بی آر کی نظروں سے بچنے کے لیے بینک لاکرزکوترجیح دینا شروع کردی ہے۔
اس صورتحال کے سبب بینک کراچی میں بینک لاکرزکا حصول محال ہوگیاہے۔ ایف بی آر کے ریڈار سے بچنے کے لیے بینک لاکرزکا استعمال بھی بڑھ گیا ہے کیونکہ جاری حالات کے تناظر میں کھاتے داروں کے لئے بینک لاکرز زیادہ قابل اعتماد ثابت ہورہا ہے۔
ملک بھر میں جعلی اور بے نامی بینک کھاتوں کے خلاف ایف بی آرکے کریک ڈان کے بعد عوام نے بینک لاکرز میں پرائز بانڈ، ڈالر اور رقومات رکھوانا شروع کردیے ہیں کیونکہ مرکزی بینک کے ضوابط کے مطابق بینکوں کے لاکرز میں نقد رقم ،ڈالر،پرائز بانڈ اور سونا رکھنے پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے لہذالاکرز مالکان اپنے لاکر میں قیمتی اشیا رکھنے میں آزاد ہیں اورکریک ڈائون کے بعد بینک لاکرز نقد اور ڈالرز چھپانے کے لیے سب سے محفوظ جگہ تصورکی جانے لگی ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ کمرشل بینکوں کی برانچوں میں3 اقسام کے لاکرز دستیاب ہوتے ہیں،چند ہزار روپے سالانہ فیس دیں اور کروڑوں روپے چھپانے کے لیے محفوظ سہولت بھی حاصل کرلیں۔
ذرائع نے بتایا کہ کاروباری افراد بھی لین دین کے لیے بینک لاکرز استعمال کرنے لگے کیونکہ مارکیٹ میں25سے40ہزار روپے مالیت کے بانڈز کی طلب میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔