اربوں کی سرمایہ کاری کا امکان، سعودی عرب کا 50رکنی اعلیٰ سطح تجارتی وفد پاکستان پہنچ گیا

اربوں کی سرمایہ کاری کا امکان، سعودی عرب کا 50رکنی اعلیٰ سطح تجارتی وفد پاکستان پہنچ گیا

اسلام آ باد:سعودی عرب کا 50رکنی اعلیٰ سطح تجارتی وفد پاکستان پہنچ گیا۔سعودی وفد میں 30کمپنیوں کے نمائندے بھی شامل ہیں۔سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے مختلف شعبوں میں 10ارب ڈالر سےزائد کی سرمایہ کاری کا امکان ہے۔ 

تین روزہ پاک سعودی سرمایہ کاری کانفرنس آج سے اسلام آباد میں شروع ہوگی جس میں سعودی وفد کے ساتھ توانائی، خوراک، کیمیکل، گوشت اور کان کنی پر بھی معاہدے متوقع ہیں جبکہ پاکستانی اورسعودی وفود کے درمیان بزنس ٹو بزنس اجلاس بھی آج شیڈول ہیں۔

سعودی وفد کےساتھ ریکوڈک منصوبے پر مذاکرات جاری رکھنے کے معاملےپر بات ہوگی۔ سعودی وفد کےسربراہ کی جانب سے ابتدائی سیشن میں خطاب بھی کیاجائےگا۔ سعودی وفد کےساتھ سولراورونڈپاور اوردیگر منصوبوں میں سرمایہ کاری کے مواقعوں پر بات چیت ہوگی۔پاکستانی بزنس مینوں نے بھی تیاریاں مکمل کرلیں جبکہ کراچی کے تاجر بھی سعودی عرب کو برآمدات کیلئے پرعزم ہیں ۔

معاون وزیرسرمایہ کاری وفدکی قیادت کررہے ہیں ۔ وفد میں سعودی عرب کی کاروباری، تجارتی اور سرمایہ کارشخصیات شامل ہیں۔ زراعت، ٹیلی کمیونی کیشن اور تعمیرات سمیت دیگر کمپنیوں کے سربراہان بھی وفد میں شامل ہیں۔

دورے کے دوران ہونے والی بزنس ٹو بزنس میٹنگز میں زراعت، کان کنی، انسانی وسائل، توانائی، کیمیکلز اور میری ٹائم کے کے شعبوں پر توجہ دی جائے گی۔سعودی وفد سے ملاقاتوں میں ریفائنری، انفارمیشن ٹیکنالوجی، مذہبی سیاحت، ٹیلی کام، ایوی ایشن، تعمیرات، پانی اور بجلی کی پیداوار جیسے امور بھی زیر بحث آئیں گے۔ 

پاکستان اور سعودی وفد کے درمیان آج بزنس ٹو بزنس اجلاس ہوگا۔ پاکستانی حکام سعودی وفد کو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری  کے مواقع پر بریفنگ دیں گے۔زراعت،صنعت و تجارت، کان کنی، انسانی وسائل، توانائی، کیمیکلز اور میری ٹائم سمیت دیگر  شعبوں میں بڑی  سرمایہ کاری کا امکان ہے۔پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مختلف شعبوں میں معاہدوں  کا بھی امکان ہے۔ 

وزیراعظم شہبازشریف آج سعودی وفد کے اعزاز میں عشائیہ دیں گے۔اسلام آباد پہنچنے پر وفاقی وزرا مصدق ملک اور جام کمال نے  مہمانوں کا پُرتپاک استقبال کیا۔سعودی وفد  ولی عہد محمد بن سلمان کی خصوصی  ہدایت پر پاکستان آیا ہے۔سعودی عرب کا وفد 3روز تک پاکستان میں قیام کرے گا۔

مصنف کے بارے میں