لاہور : پنجاب کے سابق وزیراعلٰی چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ہمارا عزت احترام اصل اسٹیبلشمنٹ کے لیے ہے جو کہ ریڑھ کی ہڈی ہے۔ آج بھی ان کے ساتھ تعلق ہے اور ان کی عزت ہے لیکن کچھ ایسے گھس بیٹھیے آ گئے ہیں ہر جگہ پر تو ان کے ساتھ ہماری بن نہیں سکتی۔ ان کے ساتھ ہماری ہم آہنگی ہی نہیں ہے اس لیے (کوششں) بے معنی ہے۔ ہمیں افسوس بھی نہیں ہے جو وہ کر رہے ہیں۔
’’اردو نیوز‘‘ کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں پی ٹی آئی کے صدر نے اپنے گھر ہونے والے پولیس اور محکمہ انٹی کرپشن کے چھاپے سے متعلق کہا کہ اس کارروائی کے پسِ پردہ بھی وہی لوگ ہیں جو عمران خان کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔ میں ان کا نام نہیں لینا چاہتا سب کو پتا ہے وہ کون ہیں۔ وہ غیبی نہیں ہیں، کوئی غیبی نہیں ہوتا ان کے لیے میں ایک ہی دعا کروں گا کہ ان کے شر سے پاکستان کو محفوظ رکھے یہ اصل دہشت گرد ہیں۔
پرویز الٰہی نے نام لیے بغیر کہا کہ ان پر تحریک انصاف میں شمولیت نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ ہمیں اس وقت کہا گیا (لیکن) ہم نے کہا جی ہم آپ کو بھی جانتے ہیں آپ جن لوگوں کو کہہ رہے ہیں کہ آپ وہاں جائیں یہاں نہ جائیں یہ ہمارا کام ہے آپ کا نہیں۔ یقین کریں مشرف صاحب کا دور بلکہ ضیاالحق کے دور میں کسی کو اس طرح نہیں کیا گیا جو انہوں نے نئی ایک ریت ڈالی ہے۔
اسٹیبلشمنٹ کی موجودہ ٹیم پر تنقید کرتے ہوئے سابق وزیراعلٰی کا کہنا تھا کہ عمران خان تو بالکل نہیں چاہتے کہ لڑائی ہو۔ باجوہ صاحب کے ساتھ (ان کی لڑائی) تھی وہ ہٹ گئے ہیں اب نئے لوگ آ گئے ہیں۔ نئے لوگوں کو چاہیے تھا کہ جو ٹیم لے کر آئے ہیں کم از کم اس ٹیم سے تو ان کا بیڑا غرق ہی ہو گا۔ جس کا بھی ہو گا۔ جو اس ٹیم پر انحصار کریں گے ان کے خلاف بھی ہم عدالت میں گئے ہیں۔‘
عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تصفیے کا کوئی چانس ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ صلح کس سے کرنی ہے؟ عمران خان کی لڑائی ایسے لوگوں کے ساتھ ہے جو ایک خاص ذہن رکھتے ہیں اور ان کی ایک خاص سوچ بن چکی ہے۔ جب تک وہ اپنی سوچ نہیں بدلیں گے راستے اور زیادہ مشکل ہوں گے۔ اس سیٹ اپ سے اس مائنڈ سیٹ سے ان کی لڑائی ہے وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان اس سے بیٹھ گیا ہے معاشی طور پر اخلاقی طور پر ہرلحاظ سے۔
پرویز الٰہی سمجھتے ہیں کہ موجودہ لڑائی اسی صورت ختم ہو سکتی ہے اگر سپریم کورٹ کا ’صحیح قسم‘ کا فیصلہ آگیا۔ ’اس کے لیے چیف جسٹس کوشش کر رہے ہیں۔ اب ان کے خلاف دیکھ لیں شریفوں کا اندازہ لگائیں کہ جو ان کے ساتھ نہ دے اسے پکڑ لیتے ہیں یا گالیاں دیتے ہیں۔ اب عدلیہ کو تو پکڑ نہیں سکتے۔
’جنرل باجوہ اور عمران خان ساتھ بیٹھ گئے تو اختلافات ختم ہو جائیں گے‘، سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی اردو نیوز سے خصوصی گفتگو#ImranKhan #PTI #PervaizElahi pic.twitter.com/eIrt9ZxBUF
— Urdu News (@UrduNewsCom) May 6, 2023
ان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کو لگایا ہوا ہے کہ روز گالیاں دیتا ہے۔ عدلیہ کو کہتا ہے ہم ادھر بلائیں گے۔ کیا ہے تمہارے پاس ادھر بلاؤ گے؟ مجھے پتا ہے تمہاری سیٹ کا باجوہ صاحب سے تمہیں مانگے تانگے کی سیٹ ملی تھی۔ اسی عدلیہ کے لیے اب عمران خان نے کال دی ہے اور یہ منہ چھپاتے پھریں گے جب لوگ نکلیں گے باہر۔‘
سابق وزیراعلٰی پنجاب سے جب پوچھا گیا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ جنرل باجوہ کے کہنے پر اسمبلیاں توڑی تھیں؟ تو انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’ہاں یہ بیان انہوں نے دیا ہے لیکن ابھی تک میں نے ان سے اس بارے میں پوچھا نہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اسمبلیاں بس ٹوٹ گئیں، لیکن اس کے بعد کے اثرات توسب نے دیکھے ہیں۔ ’اب تو خان صاحب مانتے ہیں کہ میں نے ٹھیک مشورے دیے تھے اور لوگوں نے ان کو یاد کروایا تو وہ کہتے ہیں کہ میرے تجربے کا ان کو بڑا فائدہ ہو رہا ہے۔ اب تو خیر وہ وقت نہیں دیکھیں اب سپریم کورٹ کیا کرتی ہے۔‘
چوہدری پرویز الٰہی نے یہ بھی بتایا کہ عمران خان نے انہیں پنجاب میں جیت کی صورت میں وزیراعلٰی بنانے کا وعدہ کیا ہے۔ میں نے ان کو لکھ کر دے دیا تھا، دستخط کر دیے تھے اور شناختی کارڈ لگا دیا تھا کہ اسمبلی توڑنے کی تاریخ خود لکھ لیں۔ ہم نے ان کی عزت کی اور انہوں نے بھی ہماری عزت کی اور کہا کہ آپ پارٹی کے مرکزی صدر بن جائیں اور پھر مونس الہیٰ یا آپ میں سے کوئی ایک وزیر اعلٰی ہو گا الیکشن کے بعد پارٹی کی طرف سے۔‘
جنرل باجوہ سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کہا کہنا تھا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ دیکھیں باجوہ صاحب اور عمران خان صاحب کسی بھی ذریعے سے دس پندرہ منٹ کے لیے آپس میں بیٹھ گئے توان کے سارے اختلاف دور ہو جائیں گے۔