اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جسٹس شوکت صدیقی نے کہا ہے کہ ثاقب نثار صدر پاکستان بننے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ان کی کوششوں کی مصدقہ اطلاعات ہیں۔ عمران خان نے ان سے کہا ہے اگر ہم حکومت بناتے ہیں تو صدر پاکستان کے عہدے کیلئے ہمارے امیدوار آپ ہوں گے۔
’’وی نیوز‘‘ کو انٹرویو میں شوکت صدیقی نے کہا کہ ثاقب نثار بغیر مفاد کسی بھی قسم کی عمل میں شریک نہیں ہوتے ۔ موجودہ آئینی و قانونی بحران کا حل فل کورٹ ہے۔ عمران خان کو روٹین سے ہٹ کر ریلیف دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے معاملے میں عدالتیں صبح سے شام گئے تک انتظار کرتی ہیں جس سے عدالتوں کے کمپرومائزڈ ہونے کا تاثر مزید گہرا ہوتا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 254 کے ذریعے سپریم کورٹ 90 دن سے زیادہ الیکشن کو ملتوی کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ آئینی و قانونی بحران کا حل فل کورٹ ہے لیکن میں اس حق میں نہیں کہ سپریم کورٹ کے کسی حکم کو آپ پارلیمنٹ کی قرارداد کے ذریعے مسترد کریں۔ ضمانت قبل از گرفتاری کے مقدمات میں اگر ملزم عدالت کی پہلی کال پر حاضر نہیں ہوتا تو اس کی درخواست ضمانت مسترد کر دی جاتی ہے۔ جب کہ عمران خان کے معاملے میں عدالتیں صبح سے شام گئے تک انتظار کرتی ہیں جس سے عدالتوں کے کمپرومائزڈ ہونے کا تاثر مزید گہرا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتیں عمران خان کے ساتھ ایک عام درخواست گزار کی بجائے ایک خصوصی درخواست گزار کے طورسلوک کرتی ہیں۔ کل عمران خان نے کہا کہ ان کی ٹانگ میں سوجن ہو گئی ہے اور شوکت خانم ہسپتال کی رپورٹ بھیج دی۔عدالتیں پرائیویٹ ہسپتالوں کے سرٹیفکیٹس تو قبول ہی نہیں کرتیں۔ اگر کوئی اور عام ملزم ہوتا تو اس کو پولیس کی حراست میں سرکاری ہسپتال کے میڈیکل بورڈ کے پاس معائنے کے لئے جانا پڑتا۔