اسلام آباد:گندم کی موجودہ صورتحال سے متعلق وزیر اعظم شہباز شریف کو پیش کی گئی رپورٹ میںبتایا گیا کہ اس سال گندم کی پیداوار ہدف سے کم ہے ، جس کے باعث کم از کم 46 لاکھ ٹن گندم کی درآمد کی ضرورت ہوگی ،گندم کی حکومتی سطح پر خریداری کے حوالے سے پنجاب 91.66 فیصد، سندھ 49.68 فیصد، بلوچستان 15.29 فیصد جبکہ پاسکو نے 100 فیصد ہدف حاصل کر لیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ملک میں گندم کی پیداوار، موجودہ ذخائر اور صوبائی و قومی سطح پر کھپت کے حوالے سے اعلی سطح کا اجلاس ہوا،اجلاس کو بتایا گیا کہ رواں سال گندم کی مجموعی پیداوار کا ہدف 28.89 ملین میٹرک ٹن لگایا گیا تھا جبکہ متوقع پیدوار 26.173 رہنے کی امید ہے. گندم کی ملکی سطح پر مجموعی کھپت کا تخمینہ 30.79 ملین میٹرک ٹن لگایا گیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ملک میں گندم کی پیداوار، موجودہ ذخائر اور صوبائی و قومی سطح پر کھپت کے حوالے سے اعلی سطحی اجلاس. pic.twitter.com/Y9LJWpJHMA
— PML(N) (@pmln_org) May 6, 2022
گندم کی پیداوار کے ہدف اور متوقع پیداوار میں فرق کی وجوہات میں گندم کی کاشت میں کمی، پانی کی قلت اور گزشتہ حکومت کی کھاد کی فراہمی میں بد انتظامی کی وجہ سے کھاد کا بحران ہے. مزید یہ کہ مارچ میں گندم کی امدادی قیمت کے دیر سے اعلان کی وجہ سے کسانوں کی گندم کی کاشت میں 2 فیصد کمی کا رجحان بھی دیکھنے میں آیا. اسکے علاوہ تیل کی قیمتوں میں اضافے اور موسمیاتی تبدیلی یعنی وقت سے پہلے گرمی کی شدت میں اضافہ بھی گندم کے طے شدہ ہدف کے حصوم میں بڑی رکاوٹ رہے۔
وزیرِ اعظم کو موجودہ حکومت کے عوامی ریلیف کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا. حکومت کی فلوز ملز کو گندم کی فراہمی پر سبسڈی، آٹے کے دس کلو کے تھیلے کی 400 روپے کی قیمت پر فراہمی، بلوچستان میں یوٹیلٹی سٹورز کے ذریعے سستے آٹے کی فراہمی اور خیبر پختونخوا کو 2 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی فراہمی ان اقدامات میں شامل ہیں،وزیرِ اعظم نے حکام کو خیبر پختونخوا حکومت کے ساتھ مل کر صوبائی کھپت کی نشاندہی کرنے اور انکی مطلوبہ گندم کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایات جاری کیں، وزیرِ اعظم نے گندم کی سمگلنگ کو روکنے کی ہدایات بھی جاری کیں. اسکے علاوہ ملک میں گندم کی چوری اور کرپشن کے خاتمے کیلئے جامع لائحہ عمل مرتب کرنے اور گندم ذخیرہ کرنے کیلئے سائیلوز کی تعمیر کی حکمتِ عملی تیار کرکے جلد پیش کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گندم کی کاشت کے دنوں میں مجرمانہ غفلت، بد انتظامی اور لاپرواہی کی وجہ سے کھاد کا بحران پیدا کیا گیا جسکی بدولت کسانوں اور ملک کو نقصان پہنچا. سائیلوز کی تعمیر سے چوری اور کرپشن کا خاتمہ ہوگا. انکا کہنا تھا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے، غلط فیصلوں اور بر وقت حکمتِ عملی نہ ہونے کی وجہ سے ہم گندم کی ملکی ضروریات پوری کرنے کی بجائے گندم کی درآمد کرنے والا ملک بنا دیئے گئے. گندم کی سپورٹ پرائس کے دیر سے اعلان سے نہ صرف کاشت میں کمی ہوئی بلکہ اس کا فائدہ براہ راست ذخیرہ اندوزوں کو پہنچانے کی کوشش کی گئی. وزیرِ اعظم نے پنجاب حکومت کو اپنا خریداری کا ہدف بڑھانے کی ہدایات جاری کیں اور فوڈ سیکورٹی ڈویژن کو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے ضرورت پڑنے پر بر وقت گندم درآمد کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں. انکا کہنا تھا کہ پاکستان کو بہتر حکمتِ عملی سے گندم کی پیداوار میں خود کفیل ملک بنائیں گے۔