فیصل آباد: معروف گلوکار راحت فتح علی خان نے کہا ہے کہ استاد نصرت فتح علی خان کے مقبرے کی تعمیر حکومتی خرچ سے نہیں ہو رہی ۔ حکومت اگر کچھ کرنا چاہتی ہے تو نصرت فتح علی خان اکیڈمی کے لیے کرے۔
تفصیلات کے مطابق فیصل آباد میں قبرستان میں راحت فتح علی خان نے نصرت فتح علی خان کی قبر پر حاضری دی اور ان کے ایصال ثواب کے لئے دعا کی۔
راحت فتح علی خان نے مقبرے کے تعمیراتی کام کا جائزہ لینے کے بعد گفتگو میں کہا کہ نصرت فتح علی خان پورے خاندان کے سر کا تاج ہیں، ان کا مقبرہ وہ اور ان کے خاندان کے لوگ خود بنوا رہے ہیں۔ مقبرے کی تعمیر کے لیے چنیوٹ سے خصوصی کاریگر بلوائے گئے ہیں اور جو مقبرے کی تعمیر 6 ماہ میں مکمل کر دیں گے۔
راحت فتح علی خان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت کچھ کرنا چاہتی ہے تو نصرت فتح علی خان اکیڈمی کے لیے کرے اور جس گھر میں نصرت فتح علی خان پیدا ہوئے حکومت اس کے لیے کچھ کرے۔
خیال رہے کہ 1948 میں فیصل آباد میں معروف قوال فتح علی خان کے ہاں پیدا ہونے والے نصرت فتح علی خان قوالی اور لوک موسیقی میں اپنی پہچان آپ تھے۔ نصرت فتح علی خان کا پہلا تعارف خاندان کے دیگرافراد کی گائی ہوئی قوالیوں سے ہوا۔ ’’حق علی مولا علی‘‘ اور ’’دم مست قلندرمست مست‘‘ نے انہیں شناخت عطا کی۔
موسیقی میں نئی جہتوں کی وجہ سے ان کی شہرت پاکستان سے نکل کر پوری دنیا میں پھیل گئی۔ بین الاقومی سطح پر صحیح معنوں میں ان کا تخلیق کیا ہوا پہلا شاہکار 1995 میں ریلیز ہونے والی فلم’’ڈیڈ مین واکنگ‘‘ تھا جس کے بعد انہوں نے ہالی ووڈ کی ایک اور فلم ’’دی لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ‘‘ کی بھی موسیقی ترتیب دی۔
ہالی ووڈ کے بعد بالی ووڈ نے بھی نصرت فتح علی خان کو ہاتھوں ہاتھ لیا۔ انہوں نے کئی بھارتی فلموں کی موسیقی ترتیب دی۔پاکستان کی حکومت نے بھی نصرت فتح علی خان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں تمغہ برائےحسن کارکردگی سے نوازا، اس کے علاوہ 1995 میں انہیں یونیسکو میوزک ایوارڈ دیا گیا جبکہ 1997 میں انہیں گریمی ایوارڈز کے لئے نامزد کیا گیا۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی جریدے ٹائم میگزین نے 2006 میں ایشین ہیروز کی فہرست میں ان کا نام بھی شامل کیا۔
نصرت فتح علی خان نے درجنوں ملکوں میں پرفارم کر کے گوروں کو بھی جھومنے پر مجبور کیا، استاد نصرت فتح علی خان کا گایا ہواکلام اورقوالی آج بھی کئی محفلوں کی جان ہے، وطن کی محبت سے سرشار استاد نصرت فتح علی خان نے کیرئیر کا آخری ملی نغمہ ’’میرا ایمان پاکستان‘‘ گایا اور شدید علالت کے باعث نصرف فتح علی خان 16اگست 1997کواس جہان فانی سے کوچ کر گئے تھے۔