واشنگٹن: رواں ہفتے شائع ہونے والے ایک ریسرچ پیپر میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکا کے بعد بھارت دنیا کا واحد ملک ہے جس نے ری ایکٹر گریڈ پلوٹونیم سے بنے جوہری ہتھیار کا تجربہ کیا ہے۔پیپر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت کی غیر محفوظ سویلین جوہری تنصیبات دوسرے ممالک کے لیے تشویش کا باعث بن گئی ہیں۔انڈیاز نیوکلیئر ایکسیپشنلزم کے نام سے شائع ہونے والے اس پیپر کو ہارورڈ کینیڈی اسکول کے بیلفر سینٹر برائے سائنس اینڈ انٹرنیشنل افیئرز کی جانب سے جاری کیا گیا۔
اس پیپر میں نشاندہی کی گئی ہے کہ 2008 میں بھارت نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کو جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں اپنے جوہری پروگرام کے انوکھے ہونے کا اعتراف کیا تھا اور بتایا تھا کہ بھارت میں تین طرح کی جوہری تنصیبات ہیں، سویلین سیف گارڈڈ، سویلین ان سیف گارڈڈ اور ملٹری۔بھارت کے جوہری ذخائر میں 5.1 0.4 ٹن علیحدہ سے رکھے ہوئے ری ایکٹر گریڈ پلوٹونیم بھی شامل ہیں جنہیں بھارت اسٹریٹجک ریزرو قرار دیتا ہے۔
اسٹڈی پیپر میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ 1962 میں امریکا نے ایک جوہری ہتھیار کا کامیاب تجربہ کیا تھا جس میں ویپن گریڈ پلوٹونیم کی جگہ فیول گریڈ پلوٹونیم استعمال کیا گیا تھا اور اس سے 20 کلو ٹن سے کم توانائی کا اخراج ہوا تھا۔امریکا کے بعد ری ایکٹر گریڈ پلوٹونیم کو استعمال کرتے ہوئے جوہری ہتھیار بنانے کا تجربہ دنیا میں صرف ایک ملک نے کیا ہے اور وہ بھارت ہے۔
بھارت کے بااثر منصوبہ ساز اور وزارت دفاع کے حکام کے مطابق بھارت کو 350 سے 400 ہتھیاروں کی کھیپ درکار ہوگی جن میں تھرمو نیوکلیئر وار ہیڈز بھی شامل ہیں۔پیپر میں دعوی کیا گیا ہے کہ بھارت جوہری عدم پھیلا کے معاہدے(این پی ٹی) کا وہ واحد غیر دستخطی ملک ہے جو اپنی جوہری پیداوار میں مسلسل اضافہ کررہا ہے، ابتدائی طور پر اس نے بریڈرز ری ایکٹرز تعمیر کیے جنہیں پہلے مکسڈ آکسائیڈ فیول(ایم او ایف) سے اور بالآخر میٹالک پلوٹونیم سے چلایا گیا۔
بھارت کا سب سے بڑا اور پھیلتا ہوا غیر محفوظ استعمال شدہ ایندھن کا ذخیرہ ہے جس میں ری ایکٹر گریڈ پلوٹونیم شامل ہوتا ہے اور اس سے مستقبل میں بھارت کے جوہری ہتھیاروں میں مزید اضافے کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔