کراچی: چکن گنیا بے قابو ہوگیا ، ملیر اور ابراہیم حیدر ی میں مزید 61 کیس سامنے آگئے ۔ سرکاری اسپتال کے 15 ملازمین کا بھی چکن گنیا سے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔ محکمہ صحت کے مطابق وائرس سے متاثرہ مریضوں کے خون کے نمونے جانچ کیلئے این آئی ایچ بھجوائے جا ئیں گے ۔
تفصیلات کے مطابق چکن گنیا کے ملیر اور ابراہیم حیدر میں مزید 61 کیس سامنے آگئے ہیں۔سرکاری اسپتال کے 15 ملازمین بھی چکن گنیا سے متاثر ہوئے ہیں۔محکمہ صحت کے مطابق متاثرہ مریضوں کے خون کے نمونے ٹیسٹ کیلئے بھجوا دیئے ہیں۔
چکن گنیا کیا ہے؟
چکن گنیا گرم ملکوں میں مچھر کے ذریعے پھیلنے والا ایک بخار ہے۔ یہ بخار اور جوڑوں کے شدید درد کا باعث بنتا ہے۔ دیگر علامات میں پٹھوں میں درد، سر درد، متلی، تھکاوٹ اور سرخ بادہ شامل ہیں۔ جوڑوں کا درد اکثر کمزور کر دیتا ہے اور اس کا دورانیہ مختلف ہو سکتا ہے۔ اس مرض کی کچھ طبی علامات ڈینگی کے ساتھ ملتی جلتی ہیں اور ان علاقوں میں اس کی تشخیص غلط ہو سکتی ہے جہاں ڈینگی عام ہو۔
اس بیماری کا کوئی علاج نہیں ہے علاج علامات ظاہر ہونے پر مرکوز ہے۔ مچھر کی افزائش کی جگہیں انسانی بستی کے جتنا قریب ہوں گی اتنا ہی چکن گنیا کا اندیشہ زیادہ ہو گا۔ یہ بیماری افریقہ، ایشیا اور برصغیر ہندوستان میں پائی جاتی ہے۔ حالیہ عشروں میں چکن گنیا کے مچھر ویکٹر یورپ اور امریکہ میں پھیل گئے ہیں۔ 2007 میں بیماری کی منتقلی پہلی بار شمال مشرقی اٹلی میں مقامی وبا کے طور پر رپورٹ کی گئی، اس وبا کے بعد اسے فرانس اور کروشیا میں ریکارڈ کیا گیا۔ چکن گنیا مچھر سے پیدا ہونے والی وائرل بیماری ہے جسے 1952 میں پہلی مرتبہ جنوبی تنزانیہ میں ایک وبا کے طور پر قرار دیا گیا۔