چمن: چمن بارڈر پر افغان فورسز کی گزشتہ روز فائرنگ اور شیلنگ کے بعد سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔ کشیدگی کی وجہ سے باب دوستی بھی دوسرے روز بھی بند ہے اور سیکیورٹی حکام کے مطابق باب دوستی بند ہونے سے پیدل آمد و رفت دوسرے روز بھی معطل ہے۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق پی ڈی ایم اے کیجانب سے امدادی سامان کے 19 ٹرک چمن پہنچ گئے ہیں جن میں خیمے، ادویات اور کھانے پینے کا سامان شامل ہے اور امدادی سامان میں ہر متاثرہ خاندان کیلیے الگ الگ پیکٹ بنائے گئے ہیں۔
واقعے کے بعد گزشتہ روز شام کو ہی پاک افغان ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنزنے ہاٹ لائن پر رابطہ کیا ۔ ڈی جی ایم او پاکستان، میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے پاکستانی علاقوں اور سیکیورٹی فورسز پر بلا اشتعال افغان فائرنگ و گولہ باری کی مذمت کی۔ اس دوران مقامی کمانڈروں کی فلیگ میٹنگ بھی ہوئی۔
واضح رہے افغان بارڈر پولیس نے چمن میں مردم شماری ٹیم اور ایف سی اہلکاروں کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں 12 افراد شہید اور 41 زخمی ہو گئے۔
ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا تھا کہ پاکستان کو چمن باڈر پر افغان فورسز کی فائرنگ پر سخت تشویش ہے۔ پاکستان جوابی کارروائی کا حق رکھتا ہے۔
افغان فورسز نے مردم شماری کو نشانہ بنایا جبکہ مردم شماری کے حوالے سے افغانستان کو پہلے سے آگاہ کر دیا گیا تھا۔ دفتر خارجہ سے جاری ایک بیان کے مطابق پاکستان نے چمن بارڈر پر افغان فورسز کی بلااشتعال فائرنگ پر سخت احتجاج کیا اور افغان ناظم الامور عبدالناصر یوسفی کو احتجاجی مراسلہ دیا گیا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں