اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑ رہا ہے اور اس جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں پاکستان نے دی ہیں۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ پاکستان نے خود شروع کی تھی اور اس میں مشرف کی حکومت کا کوئی کردار نہیں تھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ امریکہ نے دہشتگردی کا نام لے کر عراق، لیبیا اور افغانستان میں جنگ لڑی، جبکہ پاکستان دہشتگردی کا سب سے زیادہ شکار ہے۔ انہوں نے ملکی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی مخالفین نے کبھی مفاہمت کی بات نہیں کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کئی بار وفاق پر حملے کیے گئے اور اب عید کے بعد دوبارہ حملے کا کہا جا رہا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اب مفاہمت کے بجائے مزاحمت کی سیاست ہو گی۔
خواجہ آصف نے پختونخوا حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کا ملبہ بھی خود اٹھائے اور کہا کہ پارا چنار کے حالات سب کے سامنے ہیں، جو کہ ہمارے زیر انتظام نہیں ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جنرل باجوہ، بانی پی ٹی آئی اور جنرل فیض نے طالبان کو پاکستان میں بسانے کا مشترکہ فیصلہ کیا تھا۔ وزیر دفاع نے عمران خان پر بھی تنقید کی اور کہا کہ انہوں نے پہلے یہاں خطوط بازی کی اور پھر عالمی درجہ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو کوئی سیاسی مشورہ نہیں بلکہ جادو کے مشورے دیے جا رہے ہیں اور پرویز خٹک کے ذریعے خیبرپختونخوا میں لوٹ مار کی گئی۔