لاہور : پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے مظلوم چیف جسٹس کی توجہ کے طالب ہیں، ہم نے 14 لاشیں اٹھائیں، انصاف نہیں ملا پھر بھی 4 سال سے اعلیٰ عدلیہ سے انصاف کیلئے درخواست گزار ہیں۔
گزشتہ روز سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران سے ٹیلیفون پر گفتگو میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ نااہلوں نے ریاست کے خلاف بغاوت کا اعلان کر دیا ہے اور عوام کو اداروں کے خلاف بندوق اٹھانے پر اکسایا جارہا ہے، نااہل کے حواری اب غلیظ گالیوں پر اتر آئے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ چار سال گزر جانے کے بعد بھی شہدائے ماڈل ٹاو¿ن کے ورثاءکو انصاف نہیں ملا، جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ میں شہباز شریف اور حواریوں کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا، دکھاوے کیلئے جن پولیس والوں کو گرفتار کیا گیا ان کے مقدمات کی فیسیں بھی شہباز حکومت نے ادا کیں اور ان کی بھرپور مالی مدد کی گئی اور آج تمام ملزمان پرکشش عہدوں پر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پرائیویٹ استغاثے کو منظور ہوئے ایک سال گزر گیا تاحال فرد جرم تک عائد نہیں ہو سکی،اس وقت کے ڈی آئی جی آپریشنز انسداد دہشتگردی کی عدالت کی طرف سے طلب کیے جانے کے باوجود عدالت سے مسلسل غیر حاضر ہیں ،شہباز حکومت نے انہیں بیرون ملک فرار کروا دیا، باقی طلب کیے گئے ملزمان انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پروٹوکول میں آتے اور قانون اور انصاف کا تمسخر اڑاتے چلے جاتے ہیں۔ جب تک قاتل اشرافیہ اقتدار میں ہیں مظلوموں کو انصاف ملنے کی امید نظر نہیں آتی۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس ازخود نوٹس لیں اور جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ میں ذمہ دار ٹھہرائے جانے والے حکمرانوں سے تفتیش کیلئے پاناما طرز کی جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیں، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے وزیراعلیٰ پنجاب کو سانحہ ماڈل ٹاون کا ذمہ دار ٹھہرایا اور استعفے کا مطالبہ کیا، اشرافیہ کے پاس لوٹ مار کے اثاثوں کی منی ٹریل ہے نہ سانحہ ماڈل ٹاون کے قتل عام کا کوئی جواز، پاناما لیکس کی طرز پر سانحہ ماڈل ٹاون کی غیر جانبدار تفتیش کیلئے بااختیار جے آئی ٹی بن جائے تو شریف برادران کو پھانسی کے پھندوں تک جانے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔