اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی کی مشکلات میں پھر اضافہ ہو گیا۔ سپریم کورٹ میں نہال ہاشمی توہین عدالت نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں نہال ہاشمی کی رہائی کے بعد کی جانے والی تقریر کیلئے اسکرین لگانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیس کی سماعت آج ہی ہوگی۔چیف جسٹس نے نہال ہاشمی کے وکیل کامران مرتضیٰ سے مکالمہ کیا کہ رہائی کےبعد نہال ہاشمی نے گالیاں دیں، ججز کو گالیاں دی گئیں سن لیں یہ نہال ہاشمی کیا کہہ رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ رہائی کے بعد نہال ہاشمی نے جوالفاظ ججز کے لیے استعمال کیے وہ انتہائی افسوسناک ہیں۔ کیوں نہ نہال ہاشمی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیں؟۔ کیوں نہ ان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے؟۔ اس پر نہال ہاشمی کے وکیل نے کہا کہ وہ ان الفاظ پر شرمند ہیں اور معافی چاہتے ہیں کیونکہ وہ سینیٹ کے الیکشن میں مصروف تھے انہیں نہیں معلوم ان کے مؤکل نے افسوسناک زبان استعمال کی اس پر معافی چاہتے ہیں اسے حکم میں نہ لکھوائیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اس نے سب کچھ کھول کر رکھ دیا ہے اب الفاظ لکھواتے ہوئے ہمیں کوئی شرم نہیں آتی۔ آپ معافی چاہتے ہیں پتا نہیں وہ بھی مانگتے ہیں یا نہیں۔ نہال ہاشمی کو کل طلب کرتے ہیں دیکھتے ہیں سزا بڑھا سکتے ہیں یا نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ نہال ہاشمی نے جو تقریر ’’بابا رحمتے‘‘ کے حوالے سے کی وہ بھی پیش کی جائے دیکھتے ہیں انہوں نے کس طرح کی باتیں کیں۔ جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ ایک پوزیشن لے لی ہے اب دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے کوئی پراوہ نہیں۔ سزا بڑھانے کے حوالے سے بھی اختیار رکھتے ہیں کیوں نہ نہال ہاشمی کی سزا میں اضافہ کیا جائے؟۔
نہال ہاشمی کی جانب سے سزا کے خلاف اپیل سننے کے لیے لارجر بینچ بنانے کی استدعا کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا اور کیس کی سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے نہال ہاشمی کو بھی کل ایک بجے تک طلب کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: دانیال عزیز توہین عدالت کیس، آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ
یاد رہے کہ گزشتہ برس مئی میں ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی نے اپنی جذباتی تقریر میں دھمکی دی تھی کہ پاکستان کے منتخب وزیراعظم سے حساب مانگنے والوں کے لیے زمین تنگ کر دی جائے گی۔ ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے نہال ہاشمی نے جوش خطابت میں کسی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ حساب لینے والے کل ریٹائر ہو جائیں گے اور ہم ان کا یوم حساب بنا دیں گے۔
بعدِازاں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نہال ہاشمی کی دھمکی آمیز تقریر کا ازخود نوٹس لیا اور معاملہ پاناما کیس عملدرآمد بینچ کے پاس بھیجنے کی ہدایت کی تھی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ اس نوٹس پر سماعت کر رہا تھا جس میں گزشتہ سماعت کے دوران نہال ہاشمی نے غیر مشروط معافی بھی مانگی تھی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: سینیٹ الیکشن کیلئے خیبر پختونخوا میں ایک ووٹ کی پانچ کروڑ روپے بولی لگی، شیخ رشید
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نہال ہاشمی کو دھمکی آمیز تقریر اور توہینِ عدالت کیس میں ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔2 فروری کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کی جانب سے نا اہل قرار دیئے جانے والے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی کی سینیٹ نشست خالی قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا تھا۔سابق سینیٹر نہال ہاشمی کو دل کی تکلیف کے باعث اڈیالہ جیل راولپنڈی کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا بعدِ ازاں انہیں طبی معائنے کے بعد دوبارہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں