پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے جنوبی کوریا سے آئے وفد سے کہا ہے کہ وہ دوبارہ اتحاد کر کے نئی تاریخ رقم کرنا چاہتے ہیں۔ سرکاری میڈیا کے مطابق کم جونگ ان نے وفد سے کہا کہ وہ باہمی تعلقات میں بھرپور اضافہ اور مضبوطی دیکھنا چاہتے ہیں۔ شمالی کوریا کے رہنما نے جنوبی کوریا کے وفد کے اعزاز میں عشایئہ دیا۔
صدر کم کے 2011 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے سیئول سے آنے والے پہلے سرکاری اہلکاروں نے ان سے ملاقات کی ہے۔ جنوبی کوریا میں سرمائی اولمپکس کے انعقاد کے بعد سے دونوں کوریائی ریاستوں کے تعلقات میں قدرے گرم جوشی دیکھنے میں آئی ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب میں" چرچ" بنانے کا مطالبہ نہیں کیا ، روحانی پیشوا
جنوبی کوریا کے وفد میں دو اہلکار وزرا کی سطح کے ہیں جبکہ ان کے علاوہ انٹیلیجنس چیف سو ہون اور قومی سلامتی کے مشیر چنگ اوئی یانگ شامل ہیں۔ چنگ نے اس سے پہلے صحافیوں کو بتایا کہ وہ شمالی اور جنوبی کوریا کے باہمی تعلقات میں بہتری اور مذاکراتس ے متعلق اپنے صدر مون جائے اِن کی قرارداد پیش کریں گے۔
اطلاعات ہیں کہ خصوصی وفد سے ملاقات کے بعد صدر کم نے امور پر تبادلہ خیال بھی کیا اور تسلی بخش معاہدہ بھی کیا۔ انھوں نے متعلقہ حکام کو اہم ہدایات جاری کرتے ہوئے تیز تر اقدامات کرنے کا حکم دیا۔ وفد کے دو روز دورے میں جنوبی کوریا کے اہلکاروں کی توجہ کا مرکز مذاکرات کے لیے راہ ہموار کرنا تھا تاکہ شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں سے پیچھا چھڑایا جا سکے جبکہ امریکہ اور پیانگ یانگ کے درمیان بات چیت کا آغاز ممکن ہو۔
یہ خبر بھی پڑھیں: بیماری سے متعلق قیاس آرائیوں اور افواہوں سے گریز کیا جائے، عرفان کی اپیل
امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ شمالی اور جنوبی کوریا کے بہتر ہوتے تعلقات پر نظر رکھے ہوئے ہے تاہم وہ اس وقت تک پیانگ یانگ (شمال کوریا) سے مذاکرات نہیں کرے گا جب تک وہ جوہری ہتھیاروں سے دستبردار نہیں ہوتا۔ امکان ہے کہ جنوبی کوریائی اہلکار چنگ اور سو اس کے بعد واشنگٹن جائیں گے تاکہ ان مذاکرات کے حوالے سے امریکی حکام کو آگاہ کر سکیں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں