نیو یارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ غیر مستقل ارکان کے انتخاب کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس آج ہو گا۔ جاپان کی خالی ہونے والی ایشیائی نشست پر پاکستان نے لابنگ سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ غیر مستقل نشستوں کے لئے منتخب ہونے والے رکن ممالک 2 سال یعنی یکم جنوری 2025 سے 2026 کے آخر تک خدمات انجام دیں گے۔
جمعرات کو ہونے والے انتخابات میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غیرمستقل نشست پر پاکستان ریکارڈ 8ویں بار منتخب ہونے کے لیے پرعزم ہے، پاکستان ایشیائی ممالک کے گروپ سے متفقہ امیدوارکے طورپر حمایت حاصل کرچکا ہے۔
اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک اس وقت 15 رکنی سلامتی کونسل میں 5 غیر مستقل ارکان کا تقرر کرنے میں مصروف ہیں، دعویداروں میں ڈنمارک، یونان، پاکستان، پانامہ اور صومالیہ شامل ہیں، ہر علاقائی گروپ نے اس بلا مقابلہ دوڑ میں ایک امیدوار پیش کیا، جسے ’کلین سلیٹ‘ کہا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت سلامتی کونسل کی بنیادی ذمہ داری بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنا ہے۔ پاکستان جو سات بار سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہو چکا ہے کی حمایت53 رکنی ایشیائی گروپ نے کی ہے اور اب تک پاکستان کے مقابلے میں کوئی امیدوار سامنے نہیں آیا جس کی وجہ سے پاکستان کی کامیابی کے روشن امکانات ہیں۔
قبل ازیں 13۔2012، 04۔2003 ،94۔1993 ، 84۔1983 ، 77۔1976، 69۔1968 اور 53۔1952 میں پاکستان سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے چکا ہے۔
ووٹنگ خفیہ رائے شماری کے ذریعے کی جاتی ہے اور امیدواروں کو دو تہائی اکثریت، یا 128 ووٹ درکار ہوتے ہیں چاہے وہ بلا مقابلہ ہی کیوں نہ ہوں۔ اگر کوئی امیدوار ہدف سے کم ووٹ لیتا ہے تو ووٹوں کی مطلوبہ تعداد حاصل کرنے تک دوبارہ پولنگ کرائی جاتی ہے۔ اگر تعطل کی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو اس امیدوار کو منتخب تصور کیا جاتا ہے جس کی مخالفت سب سے کم ہو۔پاکستانی وفد کی قیادت اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کئی مہینوں تک وزارت خارجہ اور دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں کے ساتھ مل کر محنت کی ہے، اور کامیابی کے لیے پوری طرح پراعتماد ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہو کر پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد کے مطابق بین الاقوامی امن و سلامتی کی بحالی اور تنازعات اور تنازعات کے پرامن حل کے لیے اپنی کوششیں وقف کرے گا۔ صومالیہ اور ماریشس افریقی نشست کے لیے امیدوار ہیں جبکہ ڈنمارک اور یونان مغربی یورپی نشست کے لیے میدان میں ہیں۔ پاناما لاطینی امریکی نشست کے لیے واحد امیدوار ہے۔