لندن :ایک طرف جہاںپاکستان میں وزیر اعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد لائی گئی وہیںاب برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کیلئے پارٹی گیٹ اسکینڈل بھی گلے کی ہڈی بن گیا ،اقتدار خطرے میںپڑ گیا ۔
تفصیلات کے مطابق اسکینڈل میں پھنسے بورس جانسن کے خلاف عدم اعتماد لانے کی تیاریاں ہونے لگیں، اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکمران پارٹی کے اراکین بھی وزیراعظم کو ہٹانے کے لیے یک زبان ہونے لگے۔
'پارٹی گیٹ ' اسکینڈل کے باعث برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے خلاف عدم اعتماد کی ووٹنگ آج ہوگی،برطانوی وزیر اعظم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ،عدم اعتماد کی ووٹنگ بورس جانسن کی قیادت سے متعلق قیاس آرائیوں کو ختم کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔برطانوی وزیر خارجہ ، وزیر خزانہ اور وزیر صحت نے بورس جانسن کی حمایت کا اعلان کیا ہے ۔بورس جانسن کو عہدے سے ہٹانے کیلئے 180 کنزرویٹو اراکین کے ووٹ درکار ہیں۔ بورس جانسن پر الزام ہے کہ انہوں نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک اجلاس کی صدارت کی تھی۔
حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والے بعض اراکین نے بورس جانسن کے اختیارار پر سوالات اٹھائے ہیں اور ان کے خلاف عدم اعتماد کی تیاری شروع کر دی ہے،بورس جانسن کے اتحادی رہنے والے سابق جونیر وزیر جیسی نارمن نے وزیراعظم کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بورس جانسن کے منصب پر رہنے سے پارٹی اور ووٹرز کی توہین ہورہی ہے۔
بورس جانسن کے خلاف انتخاب لڑنے والے سابق وزیرصحت جرمی ہنٹ کا کہنا ہے میں تبدیلی کو ووٹ دوں گا، پارٹی جانتی ہے کہ وہ ملک کو تباہی کی طرف لے جارہی ہے اس مقام پر بڑا فیصلہ کرنا ہو گا۔
برطانوی وزیراعظم پر الزام ہے کہ انہوں نے کرونا پابندیوں کے باوجود جون دوہزار بیس میں سرکاری رہائش گاہ میں 30 مہمانوں کے ساتھ اپنی سالگرہ منائی، یہی نہیں بلکہ مئی دوہزار بیس میں ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کے لائن میں ایک پارٹی کا انعقاد کیا جس میں سو افراد شریک ہوئے تھے، یہ وہ وقت تھا جب برطانیہ میں عالمی وبا اپنے عروج پر تھی۔