دوحہ: روس اور امریکا قطر کے سفارتی بحران کی شدت کو کم کرنا چاہتے ہیں۔ وائٹ ہاوس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس سلسلے میں بحران سے منسلک تمام فریقوں سے بات چیت کرنے پر تیار ہیں۔ساتھ ہی روس، ترکی اور کویت نے بھی اس بحران کے حل کے لیے مذاکرات کا راستہ تلاش کرنے کی بات کی ہے۔
سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے بعد اب مالدیپ نے بھی قطر کے ساتھ سفارت کاری ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ان میں سے تین ممالک نے قطر کے ساتھ فضائی رابطے بھی منقطع کر دیے ہیں، جس کی وجہ سے یہ ملک بڑی حد تک تنہا ہو گیا ہے۔
اس سے قبل متحدہ عرب امارات نے قطر سے تعلقات کی بحالی کیلئے واضح اور ضمانت شدہ لائحہ عمل کا مطالبہ کیا تھا۔
متحدہ عرب امارات کے وزیرِمملکت انور گرگاش کا کہنا ہے کہ قطر کوعرب ممالک کے ساتھ تعلقات کی بحالی پرغور کر نے سے پہلے ایک واضح لائحہ عمل پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ ان تمام خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹس کے ذریعے کیا۔ انہوں نے اپنی ٹوئٹس میں قطرپر دہشتگردوںکو فنڈنگ کا الزام بھی عائد کیاجبکہ قطری حکام کی جانب سے تمام الزامات کی تردید کر دی گئی۔
یاد رہے کہ سعودی عرب اور دوسرے ہمسایہ عرب ممالک نے گزشتہ روز قطر سے سفارتی سمیت تمام تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا۔امریکہ کے دیرینہ اتحادی قطر کو واشنگٹن اور دوسرے عرب ممالک کی طرف سے حماس کے ساتھ قریبی تعلقات کے پیشِ نظر شبہ کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔
قطر نے خطے کی سب سے بڑی ائیربیس بھی امریکہ کے حوالے کر رکھی ہے جو کہ آئی ایس آئی ایس کے خلاف لڑائی میں خاصی اہمیت رکھتی ہے۔اور اسکے علاوہ قطر 2022میں فٹ بال ورلڈکپ کی میزبانی بھی کرنے جارہا ہے تو حالیہ کشیدگی کے پیشِ نظر ورلڈکپ کی میزبانی بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔