جوہانسبرگ : شیر کا شمار خطرناک ترین جانوروں میں کیا جاتا ہے لیکن ایک تحقیق کے نتائج میں شیر کو ہی سب سے پسندیدہ حیوان بھی قرار دیا گیا ہے۔ اس طاقتور جانور کی کچھ خصوصیات ایسی بھی ہیں جن سے لوگوں کی ایک بڑی اکثریت ناواقف ہے۔ تحقیق کے مطابق نرشیر شکار کرکے ایک طرف ہٹ کر مادہ شیر اور بچوں کو پہلے کھانے کا موقع دیتے ہیں جبکہ کئی ببر شیر پہلے اپنا پیٹ بھرتے ہیں پھر دوسروں کو موقع دیتے ہیں۔ شیر گھات لگا کر شکار پر حملہ کرنا پسند کرتا ہے۔ بھارت میں ایک ایسا علاقہ بھی ہے جہاں شیر بستے ہیں وہ دیہاتی سر کے پیچھے انسانی چہرے کا ماسک پہنتے ہیں تاکہ شیر انجان جان کر حملہ نہ کرے۔ شیر بلی کی طرح خرخرا نہیں سکتا۔ وہ سکون یا خوشی ظاہر کرنے کیلئے وہ آنکھیں بند کرلیتا ہے، یوں شیر دکھاتا ہے کہ اسے آپ سے کوئی خطرہ نہیں۔ شیروں کی آنکھ میں گولی پتلی ہوتی ہے جبکہ گھریلوں بلیاں کی پتلی لمبوتری ہوتی ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ بلی رات کو اور شیر صبح یا شام کو عموماً دھاوا بولتے ہیں۔ بلی کے برعکس شیر رات کو صاف صاف نہیں دیکھ سکتے لیکن پھر بھی ان کی نظر انسان سے چھ گنا زیادہ تیز ہوتی ہے۔ ہر شیر جنگل میں اپنے مخصوص علاقے میں رہتا ہے جس کی سرحدیں درخت کھرچ کرکے یا جگہ جگہ پیش کرکے متعین کی جاتی ہیں۔ شیر پیدا ہونے کے بعد ایک ہفتے تک اندھے رہتے ہیں، اسی عرصے میں نصف بچے مر جاتے ہیں۔ شیر ساٹھ کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بھاگ اور 20 فٹ طویل چھلانگ لگاسکتے ہیں۔ شیر مختلف جانوروں کی بولیاں بول سکتا ہے، شیر کے پنجے کا بھرپور اتنا طاقتور ہوتے ہیں کہ اگر ریچھ کی کمر پر پڑے تو اسے توڑ ڈالتا ہے۔ شیر کے لعاب دہن میں جراثیم کش مادے ہوتے ہیں،اسی لئے زخمی ہونے پر وہ زخم چاٹتا رہتا ہے۔