کابل: افغانستان میں امن کے لئے اٹھائیس ممالک کے نمائندے کابل میں سرجوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔ افغان صدر اشرف غنی نے افتتاحی خطاب میں کہا کہ 2 سال میں افغانستان میں غیرملکی جنگجوؤں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ پاکستان سمیت ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ افغانستان کا امن خطے کے تمام ممالک کے لئے فائدہ مند ہے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان افغان حکومت ختم نہیں کر سکتے۔ آخری موقع دیتے ہیں کہ امن عمل کا حصہ بن جائیں طالبان کو دفتر کھولنے کی اجازت دے دیں گے۔
امریکا، روس، چین، پاکستان، بھارت، نیٹو، اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین طالبان سے مذاکرات اور دہشت گردی کیخلاف جنگ تیز کرنے کے طریقہ کار پر مشاورت کریں گے۔
ادھر افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نے اعلان کیا کہ اگر میرے استعفیٰ دینے سے افغانستان کے حالات ٹھیک ہو سکتے ہیں تو میں اپنے عہدے سے دست بردار ہونے کے لئے تیار ہوں۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں افغان سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین کے بیٹے کی تدفین کے موقع پر یکے بعد دیگرے تین دھماکے ہوئے تھے جس میں چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ سمیت ان کی اصلاحات و یکجہتی نامی ٹیم کے سینیئر ارکان کے ساتھ ساتھ صلاح الدین ربانی، امراللہ صالح اور کابل حکومت کے اکثر ناقدین اور مخالف بھی شریک تھے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں