نئی دہلی: انڈیا کے خلائی ادارے اسرو کے مطابق پیر کو مقامی طور پر تیار کردہ سب سے طاقتور راکٹ کی مدد سے بھارت کا سب سے بھاری مواصلاتی مصنوعی سیارہ خلا میں بھیج دیا گیا ہے۔ اسرو کی جانب سے یہ بات ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہی گئی ہے۔ بھارت کا خلائی مشن میں نیا ریکارڈ جی ایس ایل وی (جیوسنکرونس سیٹیلائٹ لانچ وہیکل) مارک تھری راکٹ کی کامیابی پر ہی منحصر ہے۔ بھارت مستقبل قریب میں خلا میں انسان بھیج سکے گا یا نہیں کیونکہ اس مقصد کے لیے بھی یہی راکٹ استعمال کیا جانا ہے۔
بھارت آئندہ سات برس میں اپنے طور پر خلانورد بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس پروگرام کے لیے ’اسرو‘ نے بھارتی حکومت سے 15 ہزار کروڑ روپے کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس راکٹ کی لمبائی 140 فٹ ہے اور وزن تقریباً 200 ہاتھیوں جتنا یعنی 640 میٹرک ٹن ہے۔ اسے مقامی طور پر ہی تیار کیا گیا انجن لگایا گیا جس میں مائع آکسیجن اور ہائیڈروجن کو بطور ایندھن استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ راکٹ ملکی تاریخ کے سب سے بڑے مواصلاتی مصنوعی سیارے جی سیٹ 19 کو خلا میں لے کر گیا ہے۔
اس مواصلاتی مصنوعی سیارے کا وزن بھی 3136 کلو گرام ہے۔ بھارت کو اس سے پہلے 2300 کلوگرام سے زیادہ کے وزن والے مواصلاتی مصنوعی سیارے لانچ کرنے کے لیے دیگر ممالک پر انحصار کرنا پڑتا تھا۔ اس سیٹلائٹ کو احمد آباد میں واقع خلائی ایپلیکیشنز سینٹر میں تیار کیا گیا اور اس کی تیاری میں بھارتی سپیس ریسرچ آرگنائزیشن کے خلائی سائنسدانوں کو 15 برس لگے۔
خلائی سینٹر کے ڈائریکٹر تپن مشرا کا کہنا ہے کہ صحیح معنوں میں یہ میڈ ان انڈیا سیٹلائٹ ڈیجیٹل انڈیا کو بااختیار کرے گا۔ اس راکٹ کی تیاری بھی بیرون ملک کے مقابلے میں کافی سستی رہی ہے اسی لیے پوری دنیا کی نگاہیں اس کے لانچ پر ٹکی ہوئی تھیں۔ جی ایس ایل وی مارک تھری راکٹ چار ہزار کلوگرام تک کے وزن کو جوسرونس ٹرانسفر مدار تک لے جانے اور 10 ہزار کلو تک کے وزن کو زمین کے نچلے مدار میں پہنچانے کی طاقت رکھتا ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں