لاہور: جناح ہاؤس حملہ کیس بانی پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت ہونے پر پراسکیوشن نے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانتوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ، عدالت 9 جولائی کو فیصلہ سنائے گی۔
انسداد دہشتگراد عدالت لاہور میں بانی پی ٹی ائی کیخلاف جناح ہاؤس حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت میں موقف اپنایا کہ نو مئی کو میرا کلائنٹ جیل میں تھا باہر کس نے کیا جرم کیا وہ اس کے زمہ دار نہیں۔نو مئی کو بانی پی ٹی آئی جیل میں گئے گیارہ کو آئے پتہ چلا تو واقع کی مذمت کی۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے مزید کہا کہ کل میں نے سنا میرا کلائنٹ بھوک ہڑتال پر جا رہا ہے۔وہ اس وجہ سے بھوک ہڑتال پر نہیں جا رہے کہ زیادہ کیسز بن گیے ہیں اس وجہ سے بھوک ہڑتال کر رہے کہ انصاف نہیں مل رہا۔ پراسکیوشن کو ثابت کرنا پڑے گا کی سازش ہوئی ہے سازش کا کوئی لنک ریکارڈ پر موجود نہیں ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ مقدمہ میں لکھا ہے زمان پارک میں زوم میٹنگ میں سازش تیار کی گئی،اس کا جواب دیں۔ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ سات مئی آٹھ مئی کی سازش کا الزام ہے مگر اس کا پراسکیوشن کے پاس کوئی شہادت نہیں ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پیمرا کی شہادت اور سوشل میڈیا پر رہنماوں کی تقاریر کا مقدمہ میں لکھا ہے، میرے سامنے تین مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں ہیں ان پر دلائل دیں۔جس پر وکیل نے جواب د یا کہ ٹھیک ہے سرکار اپنے دلائل مکمل کرے جو وہ کہیں گے ان کی تردید میں میں مزید دلائل دے دونگا۔
جناح ہاؤس حملہ کیس میں بانی پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت پر پراسکیوشن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ زوم میٹنگ الگ ہوئی اور زمان پارک میٹنگ الگ ہوئی اور دونوں میں سازش ہوئی، ہمارے پاس گواہ موجود ہیں کہ زمان پارک اور زوم پر میٹنگ ہوئی۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے سازش کے تحت نو مئی کو جلاؤ گھیراؤ کیا۔ نو مئی کو جلاؤ گھیراؤ کے وقت میاں محمود الرشید اور دیگر رہنما دھمکیاں دے رہے تھے اورعوام کو اکسا رہے تھے کہ ان کو عبرت کا نشان بناناہے۔
پولیس کے کانسٹیبل سادہ کپڑوں میں زمان پارک میں پارٹی میٹنگ میں موجود تھے، بانی پی ٹی آئی میٹنگ میں کہ رہے تھے میری اسلام آباد میں پیشی ہے آپ نے کارکنوں کو جمع کرنا ہے اگر مجھے گرفتار کیا گیا تو آپ نے احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ کرنا ہے تاکہ حکومت پر دباؤ پیدا ہو ۔میٹنگ میں ڈاکٹر یاسمین راشد، مسرت جمشید چیمہ، میاں محمود الرشید ،حسان نیازی، اعجاز چوہدری سمیت دیگر موجود تھے۔میٹنگ میں ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا خان صاحب آپ بے فکر ہو جائیں اگر آپ کو گرفتار کیا گیا تو ہم ان کو سبق سکھا دینگے۔
بانی پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت پر اسپیشل پراسیکیوٹر رانا عبد الجبار خان نے دلائل دیتے ہوئے عدالت میں بتایا کہ کسی جرم میں اگر ہجوم ملوث ہے تو ہجوم کا ہر فرد شریک جرم ہوتا ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے گرفتاری سے پہلے جو تقاریر کیں وہ جرم کا حصہ ہیں، جو اسلام آباد میں بیٹھا ہے وہ فون پر گائیڈ کر رہا ہے، وہ جرم میں شریک ہے۔ یہ جدید آلات سے کمیونیکیشن کا دور ہے۔
اسپیشل پراسکیوٹر نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مثال کے طور پر قتل کی منصوبہ بندی کرنے والا اور موٹروے پر معاونت کرنے والے اور قتل کرنے والے شریک جرم ہیں، جناح ہاؤس میں موجود لوگ اور جو ان کی معاونت کر رہے تھے وہ سب گناہ گار ہیں۔
فاصل جج نے ریمارکس دیے کہ یہ تو حقیقت ہے کہ معاونت کرنے والا اکثر موقع پر نہیں ہوتا ہے۔
اسپیشل پراسکیوٹر نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بیٹھے لوگ بھی نو مئی جلاؤ گھیراؤ کے زمہ دار ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسپیشل پراسکیوٹر صاحب آپ قتل کی مثال دے رہے ہیں۔
جس پر اسپیشل پراسکیوٹر نے جواب دیا کہ قتل کی مثال دی جا سکتی ہے جناح ہاؤس میں دو افراد قتل بھی ہوئے، امریکہ میں کیپیٹل ہل کیس میں معاونت کرنے والوں کو سزا ہوئی۔ جناح ہاؤس کیس میں بھی کیپیٹل ہل کی طرح معاونت جرم اور سازش کا پلان موجود ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کیپٹل ہل کیس میں ڈونلڈ ٹرمپ کو سزا ہوئی؟ جس پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ اس کیس میں پہلے پولیس چیف کو سزا ہوئی۔
بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر کیس پرفیصلہ محفوظ کر لیا جو 9 جولائی کو سنایا جائے گا۔