لاہور: احتساب عدالت لاہور نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس میں بريت کا فیصلہ جاری کر دیا اور قرار دیا کہ ریکارڈ بتاتا ہے کہ نوازشریف کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا.
احتساب عدالت لاہور کے جج راو عبدالجبار نے 20 صفحات پر مشتمل فیصلے میں قرار دیا کہ اُس وقت کی حکومت نے نیب حکام کو نواز شریف کے سیاسی کیرئیر کو تباہ کرنے پر مجبور کیا اور ملک کے تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے نواز شریف کی ساکھ کو تباہ کیا گیا.
ذرائع کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلہ میں باور کرایا کہ ریفرنس میں لگائے گئے الزامات میں نواز شریف کا کردار شریک ملزموں سے بھی کم ہے. عدالت نے نوازشریف کے دائمی وارنٹ گرفتاری کالعدم کر دیئے.
فیصلے میں کہا گیا ہےکہ سینئر اسپیشل پراسکیوٹر اسداعوان کو حقائق کا علم ہونےکی بنیاد پر عدالتی معاون مقرر کیا گیا، سینئر اسپیشل پراسیکیوٹر نےکہا کہ نواز شریف کو اشتہاری قرار دینا قانون کے مطابق نہیں تھا، اسپیشل پراسکیوٹر نےکہا کہ نئی نیب ترمیم کے مطابق نواز شریف کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکتی۔ عدالتی معاون کے مطابق نوازشریف کو اشتہاری قراردینے کی کارروائی کے لیے مکمل طریقہ کار نہیں اپنایا گیا تھا.
عدالت نے نواز شریف اور انکی جائیدادوں کے 27 شیئرہولڈرز کی منجمد جائیدادیں بحال کرنے کا بھی حکم دے دیا. عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ نیب کے پاس موجود جو بھی کیس پراپرٹی ہو اسے اپیل کا وقت ختم ہونے کے بعد ریلیز کر دیا جائے.
ذرائع نے بتایا ہے کہ عدالت نے فیصلے کی نقول چیرمین نیب اور ڈپٹی پراسکیوٹر جنرل نیب کو بھی بھجوانے کی بھی ہدایت کی. یوسف عباس، اقبال برکت سمیت دیگر نے نواز شریف کی جائیدادیں منجمد کرنے کیخلاف 27 اعتراضی درخواستیں دائر کی تھیں۔
واضح رہے کہ عدالت نے پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں نواز شریف کو چند دن پہلے بری کرنے کا حکم سنایا تھا جس کا تفصیلی فیصلہ آج جاری کیا گیا ہے۔