بہاولپور: لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب کی نگران حکومت کی جانب سے صحت کارڈ میں متعارف کرائی گئی تبدیلیوں کو معطل کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے بہاولپور بنچ کے جسٹس عاصم حفیظ نے قانون کی طالبہ فرح خان کی جانب سے دائر مفاد عامہ کی درخواست پر حکم امتناع جاری کیا۔
درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ آفتاب مبارک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صوبے کی نگران حکومت نے کئی شہری دشمن پالیسیاں اپنائی ہیں، ایسی پالیسیوں میں سے ایک گزشتہ منتخب حکومت کی جانب سے شروع کی گئی ہیلتھ کارڈ اسکیم کے تحت شہریوں کو دستیاب مختلف سہولیات سے دستبردار ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب ہیلتھ انیشی ایٹو مینجمنٹ کمپنی نے اس حقیقت کے باوجود کہ اس کے لیے صوبائی بجٹ میں پہلے ہی فنڈز مختص کیے جا چکے تھے، 22 جون کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا اور معقول وجوہات بتائے بغیر غریب شہریوں سے سہولیات واپس لے لیں۔
عدالت نے نے چیف سیکریٹری پنجاب کو ہدایت کی کہ وہ تفصیلی رپورٹ تیار کر کے پیش کریں جس میں بتایا جائے کہ صحت سہولت پروگرام کے تحت دستیاب سہولیات میں کیا تبدیلیاں یا پابندیاں عائد کی گئی ہیں اور اور آئندہ سماعت تک نوٹیفکیشن کی کارروائی معطل کر دی۔
خیال رہے نگران وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا تھا کہ صحت کارڈ پر غریبوں کا علاج بند نہیں کیا گیا۔ پی ٹی آئی کے دور میں صحت کارڈ پر پرائیویٹ ہسپتال والے ارب پتی بن گئے۔ جنہیں نہیں بھی سٹنٹ ڈلنا تھا انہیں بھی سٹنٹ ڈال دیا گیا۔ سرکاری ہسپتال میں ایک تو نجی ہسپتال میں تین تین سٹنٹ ڈالے گئے۔ اتنے سٹنٹ ڈالے کہ ملک سے سٹنٹ ہی ختم ہوگئے۔