کابل: ترجمان گورنر بدخشاں نے دعویٰ کیا ہے کہ دارالحکومت فیض آباد اور اُس کے اطراف میں اپنے مورچے چھوڑ کر سرحد پار تاجکستان بھاگنے والے 2300 افغان فوجی ڈیوٹی پر واپس آگئے ہیں۔
افغانستان کے مختلف صوبوں میں افغان فوجیوں اور طالبان میں شدید لڑائی جاری ہے اور افغان حکام نے شمالی صوبے بدخشاں میں سیکیورٹی فورسز کے تازہ حملوں میں طالبان کے بھاری جانی نقصان کا دعویٰ کیا ہے۔
گورنر بدخشاں کے ترجمان کا کہنا ہے کہ طالبان کی پیش قدمی کی وجہ سے بدخشاں کے دارالحکومت فیض آباد اور اُس کے اطراف میں اپنے مورچے چھوڑ کر سرحد پار تاجکستان بھاگنے والے 2300 افغان فوجی ڈیوٹی پر واپس آ گئے ہیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اتوار کے روز سرحد پار کرنے والے درجنوں افغان فوجیوں کو قریبی سرحدی علاقے میں بذریعہ ہوائی جہاز پہنچایا گیا ہے تاکہ وہ اپنے مورچوں کو لوٹ سکیں۔ مقامی افغان سیاستدان کے مطابق طالبان نے اب تک بدخشاں کے 28 اضلاع میں سے 26 پر قبضہ کر لیا ہے تاہم افغانستان کے ساتھ مکمل سرحدی ناکہ بندی کے لیے تاجکستان نے بھی 20 ہزار ریزرو فوجی سرحد پر تعینات کر دیے ہیں۔
اُدھر امریکی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلاء 90 فیصد سے زائد مکمل کر لیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی فورسز کے مکمل انخلا سے قبل ہی افغانستان کے حالات بگڑتے جا رہے ہیں۔ افغان فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائیاں بڑھتی جا رہی ہیں ،ان جھڑپوں میں ستمبر قریب آتے ہی تیزی آچکی ہے ،افغان سکیورٹی عہدیداروں کے مطابق طالبان افغانستان کے کل 421 اضلاع میں سے ایک تہائی حصے پر کنٹرول کر چکے ہیں ،افغان طالبان نے اپنی کاروائیوں میں تیزی لاتے ہوئے صرف 34 دنوں کے قلیل عرصے میں 200 سے زائد اضلاع پر کنٹرول مکمل کر لیا ہے ۔