کابل: طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ ماہ افغان حکومت کو امن کیلئے روڈ میپ کا تحریری مسودہ دیئے جانے کا امکان ہے۔
افغان طالبان کے ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے برطانوی نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ چند دنوں میں افغان حکومت سے امن مذاکرات میں تیزی آئے گی اور ہو سکت اہے کہ دونوں جانب سے امن و امان کیلئے کسی تحریری منصوبے کی تیاری میں ایک ماہ کا بھی وقت لگ جائے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے مزید بتایا کہ میدان جنگ میں مضبوط پوزیشن کے باجود طالبان بات چیت اور مذاکرات کے لیے انتہائی سنجیدہ ہیں۔
دوسری جانب طالبان ترجمان کے بیان پر افغان حکومت نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر طالبان امن کے لیے کوئی تحریری روڈ میپ دیتے ہیں تو یہ خوش آئند ہو گا۔
اس سے قبل ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ طاقت کے ذریعے مسلط کی گئی کسی بھی حکومت کو دنیا قبول نہیں کرے گی اور آنے والی افغان حکومت سے اسی صورت تعاون کیا جائیگا جب وہ بنیادی انسانی حقوق کا احترام کرے گی۔
خیال رہے کہ امریکی فورسز کے مکمل انخلا سے قبل ہی افغانستان کے حالات بگڑتے جا رہے ہیں۔ افغان فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائیاں بڑھتی جا رہی ہیں ،ان جھڑپوں میں ستمبر قریب آتے ہی تیزی آچکی ہے ،افغان سکیورٹی عہدیداروں کے مطابق طالبان افغانستان کے کل 421 اضلاع میں سے ایک تہائی حصے پر کنٹرول کر چکے ہیں ،افغان طالبان نے اپنی کاروائیوں میں تیزی لاتے ہوئے صرف 34 دنوں کے قلیل عرصے میں 200 سے زائد اضلاع پر کنٹرول مکمل کر لیا ہے ۔