کوئٹہ: بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے سندھ حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے پانی کا حصہ نہ دیا تو بلوچستان حکومت حب ڈیم کا پانی روک دے گی۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ 20 سال میں سندھ ہمارے حقوق پر ڈاکہ ڈال رہا ہے، سندھ حکومت بلوچستان کی زرخیز زمین کو بنجر کررہی ہے۔ سندھ حکومت سے بارہا رابطے کے باوجود مسئلہ حل نہیں ہو رہا اور ماضی میں بلوچستان نظر انداز ہوا اب مزید نہیں ہو گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین ارسا راؤ ارشد نے کہا تھا کہ ملک کے لئے کالاباغ ڈیم، بھاشا ڈیم اور اکھوڑی ڈیم کی تعمیر ضروری ہے اور نئے ڈیمز نہ بنے تو صوبے آپس میں لڑتے رہیں گے۔
راؤ ارشد نے کہا کہ ہم سے بڑا بے وقوف کوئی نہیں جو پانی ضائع تو کرتے ہیں لیکن استعمال کیلئے ڈیم نہیں بناتے۔
کمیٹی چیئرمین یوسف تالپور کا اعتراض کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ نے بیوقوف کس کو کہا اس پر راؤ ارشاد نے اپنے الفاظ واپس لیتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں تھا۔
چیئرمین ارسا نے بریفنگ میں بتایا کہ خریف سیزن میں 17 فیصد قلت کا سامنا ہے۔ تربیلا میں تخمینے سے 20 فیصد کم پانی آیا۔ اس سال آبی ذخائر میں تخمینے سے 62 فیصد کم پانی آیا اور سندھ کو 17 کی بجائے 22 فیصد قلت کا سامنا ہے۔
ممبر ارسا سندھ نے چیئرمین ارسا کے اعدادوشمار پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ اعدادو شمار توڑ مروڑ کر بتائے جا رہے ہیں ہمیں ہمارے کوٹے کا اضافی 5 ہزار کیوسک پانی نہیں دیا جا رہا۔ جس پر چیئرمین ارسا بولے ہم ہر سال اوسط 280 ملین ایکڑ فٹ پانی سمندر میں ضائع کرتے ہیں اور ڈیم بنائے جاتے تو یہ پانی استعمال کیا جا سکتا تھا۔