اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہماری کسی کیساتھ ڈیل کیوں اور کس لئے ہوگی؟ اتنی جدوجہد کے بعد ہم پاگل ہیں کہ کسی کیساتھ ڈیل کر لیں۔
یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی سے متعلق سوال کو بار بار نہ دہرایا جائے۔ حکومت مخالف اتحاد پی ڈی ایم کچھ نہ بھی کرے تو اس کی نااہلی مہنگائی اور لوڈشیڈنگ کی ستائی عوام کے سامنے آشکار ہو چکی ہے۔
مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے مجھے آزاد کشمیر الیکشن کی ذمہ داری دی ہے لیکن پی ڈی ایم کے سوات جلسے میں مسلم لیگ (ن) کی نمائندگی شہباز شریف نے کی، جہاں شہباز شریف ہوتے ہیں، وہاں ہماری نمائندگی ضروری نہیں ہے۔
وزیراعظم کے دورہ بلوچستان کے بارے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے حکومت کو ہزارہ برادری کے پاس جانا چاہیے تھے، وہ بھی کوئٹہ میں رہتے ہیں اور آپ کو بلا رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کسی کے ساتھ ڈیل کیوں اور کس لئے ہوگی، جن کیخلاف جدوجہد جاری رہی، ان کے ساتھ ڈیل کیسے ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں اگر آزاد الیکشن ہوئے تو مسلم لیگ (ن) اکثریت سے کامیاب ہوگی، ضمنی الیکشن میں دھاندلی ہوتی آئی ہے اس لئے تحفظات ہیں۔ 8 جولائی کو آزاد کشمیر میں الیکشن مہم کیلئے جا رہی ہوں۔
خارجہ امور پر بات کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ بدلتے ہوئے سیاسی حالات کو مدنظر رکھنا چاہیے، من پسند فارن پالیسی نہیں بننی چاہیے، یہ قوم کے سامنے کوئی اور پالیسی بنائیں، یہ نہیں ہونا چاہیے۔ انہیں عوام کے سامنے اصل حقائق لا کر سچ بولنا چاہیے۔ امریکا کو اڈے دینے سے متعلق عوام کو سچ بتائیں، یہ ملک کی سلامتی کا مسئلہ ہے آپ کی دوستی کا نہیں۔ بدلتے سیاسی حالات دیکھے بغیر خارجہ پالیسی نہیں بنانی چاہیے۔
مریم نواز نے کہا کہ جس حکومت کی بنیاد ہی دھاندلی پر ہو، اس پر یہ کچھ نہیں بول سکتے۔ عوام الیکشن چوری نہ ہونے دیں، اگر دھاندلی ہوئی تو اس کے نتائج خطرناک ہوں گے۔
حکومت مخالف اتحاد پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم نے بہت بڑے مقاصد حاصل کئے ہیں۔ پی ڈی ایم عوام کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہو چکی ہے کہ اس سے زیادہ نااہل حکومت نہیں آئی۔
لیگی رہنما نے کہا کہ کل حکومت کہہ رہی تھی نواز شریف ضرورت سے زیادہ بجلی بنا کر گئے تھے لیکن آج یہ کہہ رہے ہیں بجلی محفوظ کرنے کیلئے کوئی ذرائع نہیں تھے۔ ملک میں لوڈشیڈنگ بڑھ چکی ہے، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو چکا ہے۔