لاہور: صوبائی وزیر تعلیم مراد راس نے کہا ہے کہ ہم ٹرانس جینڈر کیلئے پہلی بار ملتان میں سکول کھولنے جا رہے ہیں۔ ہم انھیں تعلیم دے کر معاشرے میں ان کا کھویا مقام دینا چاہتے ہیں۔
مراد راس کا لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ٹرانس جینڈر کیلئے پہلے کبھی کسی نے سکول نہیں کھولا لیکن ہم نے کیوں سکول کھولنے کا سوچا، اس کی وجہ یہ کمیونٹی ہے جسے سائیڈ لائن پر رکھا گیا ہے۔ ٹرانس جینڈر اگر کسی عام سکول میں جائیں گے تو انہیں وہاں باتیں سننا پڑیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے ٹرانس ایجوکیشن کے نام سے سکول قائم کیا ہے۔ ہم نے ایسے ایم فل ٹرانس جینڈر ڈھونڈے جو ٹرانس جینڈر کو تعلیم دیں گے۔ ٹرانس جینڈر کو پہلے مرحلے پر تعلیم اور دوسرے مرحلے پر روزگار فراہم کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملتان میں ٹرانس جینڈر کا پہلا سکول کھل رہا ہے، پھر لاہور اور راولپنڈی میں بھی کھلے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یکم اگست سے سکولز کھل جائیں گے۔ حکومت 7 ہزار احساس سکولز کھولنے جا رہی ہے۔ سکولز سے متعلق ٹھوس لائحہ عمل طے کیا ہے، جس علاقے کا سکول نہیں چل سکے گا وہاں کا محکمہ تعلیم کا عملہ جواب دہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مائیکروسافٹ سے 5 لاکھ لائنسز ہوئے جس کے پیسے ہمیں نہیں دینے پڑے۔ اب اساتذہ کو آن لائن ٹریننگ فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔ مانیٹرنگ کے ذریعے معلوم ہو جائے گا کس استاد نے کتنی دیر لیکچر لیا ہے۔
وزیر تعلیم پنجاب نے کہا کہ سکولز ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو مکمل تبدیل کرنے جا رہے ہیں۔ آن لائن ٹیچرز ٹریننگ سے طلبہ کو تعلیم کی بہتر سہولتیں فراہم ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری ٹیمیں مختلف جگہوں پر گئیں اور ٹرانس جینڈرز سے ملیں اور انہیں راضی کیا۔ ٹرانس جینڈر کو دوپہر کے وقت سکولز میں تعلیم حاصل کرنے کی سہولت دی ہے۔