متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے اختلافات، اوپیک اجلاس ملتوی

UAE and Saudi Arabia’s spat over OPEC oil production
کیپشن: فائل فوٹو

لندن: تیل کی پیداوار کرنے والے ممالک کے گروپ اوپیک نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان اختلافات کی وجہ سے ایک اہم اجلاس ملتوی کر دیا ہے۔ اس اجلاس میں خام تیل کی پیداوار کی سطح پر اتفاق نہیں ہو سکا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 23 ممالک کے گروپ اوپیک نے گزشتہ ایک سال کے دوران کم پیداوار رکھنے کے بعد اب اس میں بتدریج اضافہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ تیل کی پیدوار کو کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے کم رکھا گیا تھا۔

یہ تجویز دی گئی تھی کہ اوپیک میں شامل ممالک رواں سال اگست 2021ء سے دسمبر تک کے عرصے میں ہر مہینے اپنی تیل کی پیداوار کو چار لاکھ بیرل تک لے کر جائیں گے۔

کہا جا رہا ہے کہ اس تجویز پر عمل کرنے سے 2021ء کے آخر تک مارکیٹس میں مزید بیس لاکھ بیرل یومیہ تیل کی پیداوار بڑھ جائے گی۔ 

تاہم اب اس تجویز کے موخر یا ناکام ہونے کا خطرہ پیدا ہو چکا ہے کیونکہ اس تجویز میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ 2022ء کے خاتمے تک تیل کی پیداوار کو مزید بڑھائی جائے گی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تیل کی منڈیوں میں خدشات ابھر رہے ہیں۔ اس معاملے پر مختلف قسم کی چہ مگوئیاں سامنے آ رہی ہیں۔ کوئی تجویز دے رہا ہے کہ تیل کی قیمت گرانے کیلئے اوپیک میں شامل تمام ممالک کو خوب پیداوار کرنے کی اجازت دی جائے جبکہ دوسری جانب کچھ حلقے کہہ رہے ہیں کہ تیل کی قیمت کو بڑھنے دیا جائے اور اس کیلئے نہ تو پیداوار میں اضافہ کیا جائے اور نہ ہی کسی قسم کے معاہدے پر عملدرآمد ہو۔

لیکن متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اس تجویز کی راہ میں رکاوٹ بن گیا ہے، اس نے تیل کی پیداوار بڑھانے کی تمام شرطوں کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے انھیں غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔

یو اے ای کی جانب سے بائیکاٹ کے بعد اوپیک کا یہ اہم اجلاس ملتوی کرنا پڑا لیکن اس کی کوئی نئی تاریخ بھی نہیں دی گئی ہے۔