اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے واضح کیا ہے کہ اگر افغانستان میں صورتحال بگڑتی ہے تو ہم پناہ گزینوں کیلئے اپنی سرحدیں کسی صورت نہیں کھولیں گے، تاہم اگر ایسا کرنا ناگزیر ہوا تو مجبوراً بارڈر کیساتھ ساتھ خیمہ بستیاں قائم کرنا پڑیں گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر یہ بستیاں قائم ہوئیں تو ان کی سخت نگرانی اور کنٹرول کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ان بستیوں میں رہنے والے مہاجرین کیلئے موثر انتظام تشکیل دینے کیلئے ایرانی ماڈل کو فالو کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ افغانستان کی صورتحال دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے۔ روزانہ اطلاعات ملتی ہیں کہ طالبان مختلف اضلاع کو فتح کرتے ہوئے کابل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ ان کی پیشقدمی کو روکنا افغان فوج کے بس میں نہیں رہا۔
گزشتہ روز میڈیا میں یہ خبریں زیر گردش تھیں کہ سینکڑوں افغان فوجیوں نے اپنی جانیں بچانے کیلئے تاجکستان میں پناہ لے لی ہے۔
اسی طرح سوشل میڈیا پر بھی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ افغان طالبان نے پاک افغان سرحد پر لگی باڑ کے نزدیک چوکیوں پر قبضہ جما لیا ہے۔
پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان کی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔ امریکا اور نیٹو کی شکست خوردہ فوج کے انخلا کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور اس کے ساتھ جڑے تمام عوامل ان کے پیش نظر ہیں۔
اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے گزشتہ دنوں قومی سلامتی کا انتہائی حساس اجلاس منعقد کیا گیا تھا جس میں پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے خصوصی شرکت کرکے شرکا کو تمام تفصیلات سے آگاہ کیا تھا۔
بتایا جا رہا ہے کہ اگر افغانستان میں خانہ جنگی شروع ہو گئی تو پاکستان میں مہاجرین کی آمد کا خطرہ موجود ہے لیکن حتی الامکان کوشش کی جا رہی ہے کہ اس سیلاب کو کسی نہ کسی طرح غور کیا جائے لیکن حکومت حالات کے ہاتھوں مجبور ہوئی تو پھر سب سے پہلے ایرانی ماڈل پر ہی عمل کیا جائے گا۔
خیا ل رہے کہ 1980ء کی دہائی میں جب سوویت یونین نے افغان سرزمین پر یلغار کی تو ایرانی حکومت نے مہاجرین کی آمد کو روکنے کیلئے سرحد کے نزدیک کیمپ قائم کر دیئے تھے۔ انہوں نے افغان مہاجرین کو اپنے شہروں میں پھیلنے سے روکنے کیلئے ان کی انتہائی سخت نگرانی کی تھی۔
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق افغان وار کے دوران لگ بھگ 8 لاکھ مہاجرین نے ایران میں پناہ لی تھی۔