ڈھاکہ: بنگلہ دیشی حکام نے انتخابات سے قبل بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان کل بروز 7 جنوری 2024 کو ہونے والےعام انتخابات کے پیش نظر سخت حفاظتی انتظامات کیلئے فوج طلب کر لی۔
ملک میں اہم سیاسی حزب اختلاف کی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا جس کے بعد وزیر اعظم شیخ حسینہ کی عوامی لیگ کی مسلسل پانچویں بار کامیابی حاصل کرنے کی توقع کی جا رہی ہے۔
ملک میں بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر حکومت نے 3 جنوری سے 10 جنوری تک مسلح افواج کو انتظامیہ کی مدد کے لیے تعینات کرنے کا حکم دے دیاجبکہ حزب اختلاف کی جماعت بی این پی نے اپنی مہم چلانے کے بعد لوگوں سے ووٹ نہ ڈالنے کی اپیل کرتے ہوئے 48 گھنٹے کی ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ حزب اختلاف کی مرکزی جماعت کے بائیکاٹ، مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن اور ووٹ کی ساکھ کی کمی کے بارے میں خبردار کرنے والے مغربی ممالک کے شدید دباؤ کے درمیان، بنگلہ دیش میں کل اپنے قومی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکہ کے ساتھ سفارتی اور اقتصادی تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ بائیڈن انتظامیہ نے بنگلہ دیش کی حکومت کو انتخابات سے نمٹنے کے لیے بار بار تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ گزشتہ سال کے ستمبر میں امریکہ نے جمہوری عمل کو سبوتاژ کرنے کے الزام میں منتخب افراد پر ویزا پابندیوں کا اعلان بھی کیا۔
بنگلہ دیش میں 1990 کی دہائی کے اوائل میں فوجی حکمرانی سے جمہوری تبدیلی کے بعد سے، ملک میں دو انتخابات ہوئے ہیں۔ 1996 میں جب بی این پی برسراقتدار تھی تب عوامی لیگ نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا تو ٹرن آؤٹ صرف 28 فیصد تھا۔ جب کہ 2014 میں جب عوامی لیگ برسراقتدار تھی اور بی این پی نے بائیکاٹ کیا تب صرف 39 فیصد ووٹرز پولنگ بوتھ پر آئے۔