لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب کے اعتماد کے ووٹ کے تناظر میں پنجاب اسمبلی کا 9 جنوری سے شروع ہونے والا اجلاس اہمیت اختیار کر گیا ہے اور (ق) لیگ نے اعتماد کا ووٹ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان پورے ہونے سے مشروط کر دیا ہے جبکہ پی ٹی آئی اور (ق) لیگ کی پارلیمانی پارٹی کامشترکہ اجلاس 8جنوری کو بلانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ق) ارکان پورے نہ ہونے پر اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر غور کر رہی ہے اور اس معاملے کو پی ٹی آئی کے ارکان پورے ہونے سے مشروط کر دیا گیا ہے جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی ارکان پورے ہونے پر ہی 11 جنوری سے قبل اعتماد کا ووٹ لیں گے اور اس ضمن میں پی ٹی آئی کو واضح پیغام دیدیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ارکان پورے نہ ہونے پر (ق) لیگ عدالت عظمیٰ کے حکم کا انتظار کرے گی جبکہ پی ٹی آئی نے 9 جنوری کے اجلاس میں ارکان پورے کرنے کا ٹاسک اہم رہنماؤں کو سونپ دیا اور اس کے علاوہ پی ٹی آئی اور (ق) لیگ کی پارلیمانی پارٹی کامشترکہ اجلاس 8جنوری بلائے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی خواتین ارکان اسمبلی کے بیانات کے بعد (ق) لیگ نے اپنی حکمت عملی تبدیل کر لی ہے اور اب اگر پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے ارکان پورے نہ ہوئے تو پرویز الٰہی اعتماد کے ووٹ کا رسک نہیں لیں گے اور اس ضمن میں تحریک انصاف سے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے 9 جنوری کے اجلاس میں اپنے مکمل ارکان شو کئے جائیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ (ق) لیگ نے پی ٹی آئی کو پیغام دیا ہے کہ ارکان پورے ہونے پر ہی چوہدری پرویز الٰہی 11جنوری سے قبل اعتماد کا ووٹ لیں گے اور اگر ارکان پورے نہ ہوئے تو پھر (ق) لیگ عدالت عظمیٰ کے حکم کا انتظار کرے گی جبکہ پی ٹی آئی نے 9 جنوری کے اجلاس میں ارکان پورے کرنے کا ٹاسک اہم رہنماؤں کو سونپ دیا ہے۔