سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں 36 ہزار جیولرز ہیں اور صرف 56 سیلز ٹیکس کیلئے رجسٹرڈ ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت ہوا ۔اجلاس میں سونے، چاندی اور قیمتی پتھروں پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کے معاملے پر غور کیا۔
جیولرز ایسوسی ایشن نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں 160 ٹن سونا اور ہیرے بھی اسمگل ہو کر آتے ہیں۔ سونے کی درآمد کی اجازت نہیں ہے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ امپورٹ پر پابندی ہے اسمگل سونے پر ٹیکس کیسے لیا جارہا ہے ۔
ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ ملک میں 36 ہزار جیولرز ہیں اور صرف 54 جیولرز سیلز ٹیکس رجسٹرڈ ہیں ۔ جیولر انڈسٹری 2200 ارب روپے کی ہے۔ اس انڈسٹری پر سے ٹیکس صرف 29 ارب ٹیکس مل رہا ہے۔
اجلاس میں منی بجٹ میں 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ۔ ایف بی آر نے حکام نے کہا کہ گولڈ کی امپورٹ کی اجازت دیکر ہی ٹیکس لگایا جاسکتا ہے ۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ انکم ٹیکس میں لوگ اپنا سونا ڈیکلیئر کرنے والے اسمگلنگ والا سونا ڈیکلیئر کرتے ہیں ۔چھتیس ہزار جیولرز پر ٹیکس لگانے سے اہم گولڈ کی اسمگلنگ کو روکنا ہے ۔ کمیٹی نے سونے، چاندی اور قیمتی پتھروں پر سیلز ٹیکس کی تجویز مسترد کردی ۔