اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال آج بھی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔ ان کی درخواست پر اجلاس ان کیمرہ کیا لیکن پھر بھی نہیں آئے۔ کہتے ہیں میں پیش نہیں ہوں گا جو پوچھنا ہے میرے ماتحت سے پوچھ لیں۔
نیونیوز کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت ہوا ۔چیئرمین نیب نے اجلاس میں پیش ہونے کے لیے ایک ماہ کی مہلت مانگی تھی جو آج ختم ہوگئی لیکن وہ پھر بھی پیش نہیں ہوئے۔
عوامی نمائندوں کے سامنے پیش ہونے کے بجائے چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال نے سیکرٹری اسمبلی کو خط لکھا ہے اور کہا کہ وہ پبلک اکاونٹس کمیٹی ،پارلیمانی و قائمہ کمیٹیوں اور خود مختار اداروں کے سامنے پیش نہیں ہوں گے ان کی نمائندگی ڈی جی نیب ہیڈکوارٹر کیا کریں گے وزیر اعظم اور کابینہ نے منظوری دے دی ہے۔
خط میں چیئرمین نیب نے خود سیاستدانوں بیوروکریٹس اور صنعتکاروں سے ہونے والی ریکوریز پر پی اے سی کو بریفنگ دینے سے معذرت کرلی جس پر پی اے سی نے ڈی جی نیب سے بریفنگ لینے سے انکار کردیا۔
چیئرمین پی اے سی رانا تنویر نے نیب خط کی قانونی حیثیت جاننے کے لئے کابینہ ڈویژن کو خط لکھنے اور چیئرمین نیب کو دوبارہ بلانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
پی اے سی کے ارکان سید نوید قمر شیری رحمن نے کہا کہ یہ عجیب مذاق ہے چیئرمین نیب کے آتے آتے اچانک خط آگیا
تحریک انصاف کے رکن نورعالم خان بھی برہم ہوئے اور کہا انہیں تولگتا ہے اس خط میں وزیر اعظم کا نام استعمال کیا گیا ہے وزیر اعظم اس کا نوٹس لیں ۔
پی اے سی اجلاس میں چیئرمین نیب کے نہ آنے پر ارکان نے اجلاس اوپن کرنے کا مطالبہ کیا جسے چیئرمین پی اے سی رانا تنویر حسین نے مسترد کردیا۔